برازیل میں ہنگامہ آرائی کرنے پر ایک ہزار دو سو سے زائد افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا، ان پر مقدمات درج کیے جائیں گے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فسادات کے بعد 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، باضابطہ طور پر گرفتار مشتبہ افراد پر مقدمات درج کرنے کے لیے حکام کے پاس پانچ دن ہیں۔ مزید مظاہروں کے حوالے سے خدشات کے سبب برازیل کے دارالحکومت میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
برازیل کی وفاقی پولیس کے ذرائع کے مطابق جن افراد پر باضابطہ طور پر الزامات عائد کئے گئے ہیں، انہیں برازیلیا میں فورس کی اکیڈمی میں رکھا جائے گا جبکہ کچھ افراد کو دیگر سہولیات میں منتقل کیا جائے گا۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایسے افراد جنہیں حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، انہیں تحقیقات کے بعد گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ سابق صدر جیئر بولسونارو کے سخت گیر حامیوں کی جانب سے مزید مظاہروں کا انعقاد بھی کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا کہ وفاقی پراسیکیوٹرز کے مطابق جیئر بولسونارو کے حامی گروپس برازیل کی ریاستوں کی دارالحکومتوں میں بڑے مظاہرے کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Brazil Protest برازیل میں انتخابی شکست سے سابق صدر کے حامیوں کا سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ پر حملہ
دستاویز میں متعدد اضافی حفاظتی اقدامات کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے، جن میں سڑکیں بلاک کرنے اور عوامی عمارتوں پر حملہ کرنے والے مشتبہ افراد کی فوری گرفتاری کے علاوہ پر شرکا پر 20 ہزار برازیلین ریال (3830 ڈالر) فی گھنٹہ کے سخت جرمانے شامل ہیں۔ اسی طرح لاجسٹک اور مالیاتی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں پر ایک لاکھ برازیلین ریال (19181 ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ ایسے اکاؤنٹس کو معطل کرنے کے لیے اقدامات کریں جو مجرمانہ رویے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں۔ منگل کو برازیل کے اراکین اسمبلی نے ایک وفاقی مداخلت کی منظوری دی تھی، جس میں برازیلیا میں پولیس اور سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ برازیل کی نیشنل فورس کے درجنوں فوجی برازیل کے صدارتی محل اور کانگریس کے قریب ڈیوٹی پر تھے۔ (یو این آئی)