طرابلس: لیبیا کی وزیر خارجہ نجلا المنگوش اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کی وجہ سے اس وقت تنقید کی زد میں ہیں اور پورے ملک میں اس ملاقات کی وجہ سے مظاہرے پھوٹ ہورہے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ نے اپنے وزیر خارجہ نجلا المنگوش کی برطرفی کا بھی اعلان کردیا ہے ساتھ میں روم میں اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے ساتھ ان کی ملاقات کی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ہے۔
دراصل یہ سیاسی تنازع اتوار کو اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں نے گزشتہ ہفتے اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کی میزبانی میں ملاقات کی تھی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا کہ میں نے لیبیا کے وزیر خارجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے حوالے سے بات کی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کا پہلا سفارتی اقدام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- سعودیہ اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کیلئے ابھی کوئی فریم ورک تیار نہیں: جوبائیڈن انتظامیہ
- اسرائیل نے فلسطینی سرزمین کو جیل میں تبدیل کردیا، اقوام متحدہ
وہیں لیبیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ نجلا المنگوش نے اسرائیل کی نمائندگی کرنے والے کسی بھی فریق کے ساتھ رسمی ملاقات سے انکار کر دیا تھا اور یہ ایک غیر سرکاری ملاقات تھی جس میں کوئی بات چیت، معاہدہ یا مشاورت شامل نہیں تھی۔ لیبیا نے اسرائیل پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ اس واقعے کو ملاقات یا بات چیت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ شمالی افریقی ملک لیبیا اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی اس کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ لیبیا کے 1957 کے قانون کے تحت اسرائیل کے ساتھ معاملہ کرنے کی سزا نو سال تک قید ہے۔