یروشلم (اسرائیل): اسرائیل کی سپریم کورٹ نے منگل کے روز وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کی متنازعہ عدالتی ترمیم کی قانونی حیثیت کو دیکھنے کے لیے پہلا مقدمہ کھولا۔ کیس کی اہمیت کی کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کی سپریم کورٹ کی تاریخ میں پہلی بار تمام 15 جج ایک ساتھ متنازعہ قانون کے خلاف اپیلوں کی سماعت کر رہے ہیں۔ کارروائی کو لائیو سٹریم بھی کیا جا رہا ہے۔
یہ قانون، جسے پارلیمان نے جولائی میں منظور کیا تھا، عدالت کی جانب سے حکومتی فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی صلاحیت کو منسوخ کر دیتا ہے جسے وہ غیر معقول سمجھتی ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کو کمزور کرنے اور حکومتی اتحاد کو زیادہ طاقت دینے کے لیے نتن یاہو کی حکومت کے وسیع تر منصوبے کا یہ پہلا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مظاہروں کے درمیان عدالتی اصلاحاتی بل اسرائیلی پارلیمنٹ میں منظور
اس سال جولائی میں، اسرائیل کی عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے ملک کی عدلیہ کو تبدیل کرنے کے منصوبے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرے گی۔ اس کے بعد اسرائیلی سول سوسائٹی گروپس اور دیگر تنظیموں نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں،اور اس قانون کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔