پونچھ: جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے بائلہ نامی گاؤں کے ایک کسان - اعجاز احمد - نے زعفران کی کاشت میں کامیابی حاصل کر کے زراعت کے میدان میں ایک نئی امید جگائی ہے۔ اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ صوبہ جموں میں زعفران کی کاشت کا آغاز 2018 میں جموں یونیورسٹی کے ایک اہم منصوبے کے تحت کیا گیا تھا، جس کی قیادت وائس چانسلر اور اسکول آف بائیو ٹیکنالوجی کی ماہر پروفیسر جوتی سمیت دیگر ماہرین نے کی۔ ابتدائی طور پر چند گرام زعفران کی کاشت سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ اب بائلہ سے نکل کر ضلع پونچھ کے منڈی، لورن، راجپورہ، اڑائی، فتح پور، اعظم آباد اور سرنکوٹ کے گرسائی اور اڑی جیسے علاقوں تک پھیل چکا ہے۔
اعجاز احمد نے زعفران کو ایک نایاب اور قیمتی فصل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ دیگر فصلوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ منافع بخش ہے۔‘‘ اعجاز کے مطابق ’’اگر زعفران کی کاشت کی جائے تو مکئی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کسانوں کو جدید زراعت کے طریقے اپنانے اور کمرشل فصلوں، کیش کراپ کی کاشت کی طرف مائل ہونے کی ترغیب دی تاکہ وہ نہ صرف اپنی ضروریات پوری کر سکیں بلکہ معاشی استحکام بھی حاصل کر سکیں۔
زعفران کی کاشت کا یہ تجربہ پہاڑی علاقوں کے رہائشیوں کے لیے خصوصی طور پر موزوں ہے، جہاں کی آب و ہوا زعفران کی کاشت کے لیے موزوں ہے۔ اعجاز احمد نے زور دیا کہ اس نایاب اور قیمتی فصل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ زعفران کی کاشت پونچھ کے کسانوں کے لیے نہ صرف ایک نیا معاشی موقع فراہم کرتی ہے بلکہ جدید زراعت کی طرف ایک بڑا قدم بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں زعفران کی پیداوار میں کمی، کسانوں میں تشویش