غزہ: اسرائیلی جارحیت سات دن میں 724 بچوں کی زندگیاں نگل گئی، غزہ میں بے بس و لاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کو ننھی لاشیں تھما رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا صحافی ایمبولنس میں جا رہا تھا، جب اس کو روکا گیا روکنے والوں نے اس کی گود میں نومولود بچے کی لاش تھمائی کہ اس کو اسپتال لے جاؤ، ہم اس کے ماں باپ کی لاشیں ڈھونڈ کر لاتے ہیں، اس موقع پر صحافی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا۔
غزہ میں الشفا اسپتال کا ڈاکٹر بھی کرب سے گزر رہا ہے، اس کے سامنے بیٹے کی لاش لائی گئی ہے، جو گھر والوں سمیت اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا ہے، اس کو بھی اپنے زخمی گھر والوں کا علاج کرنا پڑا۔ غزہ میں عمارتوں کا ملبہ لاشیں اگل رہی ہیں، اسرائیلی بمباری نے فلسطینیوں کے گھروں کو قبروں میں تبدیل کردیا ہے اور مرنے والوں میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے۔
دوسری جانب رہائشی علاقوں میں جاری آپریشن میں اسرائیلی فوج بچوں کو بھی گرفتار کر رہی ہے، تیرہ سے سترہ سال کے متعدد بچے اسرائیل کی قید میں ہیں، جن کو ممکنہ طور پر حماس سے قیدیوں کے تبادلے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی چالیس فیصد آبادی پندرہ سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے، اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا سب سے زیادہ نشانہ فلسطینی بچے بنتے ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ کی وجہ سے غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 2600 سے زائد ہوگئی جب کہ ہزاروں فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں اور 10 لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے۔ اسرائیلی حملوں سے اسپتالوں بھی محفوظ نہیں ہیں، اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے عرب نیشنل اسپتال پر بھی حملہ کردیا جس میں کئی ڈاکٹر شہید ہوگئے جب کہ رفح گزرگاہ میں موجود اسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی میتیں رکھنے کیلئے اسپتالوں کے مردہ خانوں میں جگہ کم پڑنے لگی، متوفیوں کی میتوں کو آئس کریم ٹرکوں اور ریفریجریٹر گاڑیوں میں رکھا جانے لگا ہے۔ وہیں اسرائیلی فوج کے مطابق حماس نے 155 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے، اس سے قبل یرغمالی اسرائیلیوں کی تعداد 126 بتائی گئی تھی۔ (یو این آئی)