ETV Bharat / international

Islamic Countries on Afghan Women Right اسلامی ممالک نے بھی افغان خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روکنے کی مذمت کی - اسلامی ممالک کا افغان خواتین پر موقف

قطر، سعودی عرب اور ترکیہ نے بھی افغانستان میں خواتین کے حقوق کو پامال کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان تینوں ممالک نے افغان نگراں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی مذہب کی تعلیمات کے مطابق اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔Islamic Countries on Afghan Women Right

Etv Bharat
اسلامی ممالک نے بھی افغان خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روکنے کی مذمت کی
author img

By

Published : Dec 22, 2022, 6:28 PM IST

حیدرآباد: اسلامی ممالک- قطر، سعودی عرب اور ترکیہ نے طالبان کی جانب سے خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روکنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ قطر نے افغان نگراں حکومت کے اس فیصلے پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا۔ قطر کی وزارت خارجہ ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ وزارت خارجہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہ منفی طرز عمل انسانی حقوق، ترقی اور افغانستان کی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر افغان نگراں حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی مذہب کی تعلیمات کے مطابق اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔Islamic Countries on Afghan Women Right

وزارت خارجہ نے قطر کے اس موقف پر بھی زور دیا کہ وہ افغان عوام کے تمام حقوق، خاص طور پر تعلیم کے حق کے حصول کے لیے ان کی حمایت کر رہا ہے۔ قطر نے اپنے افغان اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے اپنے عزم کی بھی تجدید کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان میں ہر عمر کے لوگ تعلیم کے حق سے لطف اندوز ہو سکیں۔

ترکیہ نے بھی کہا کہ اسے افغانستان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی پر افسوس اور تشویش ہے۔ ترکیہ کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تعلیم ایک بنیادی انسانی حق ہے جس سے تمام افراد کو مساوی مواقع کی بنیاد پر اور غیر امتیازی طریقے سے لطف اندوز ہونا چاہیے اور اس سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔ ملک کی خوشحالی اور مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان کے لوگوں کی توقعات کے مطابق تمام لڑکیاں بغیر کسی رعایت کے تعلیم کی حقدار ہوں۔ اس سلسلے میں، ہم اپنی توقع کا اظہار کرتے ہیں کہ فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی اور جلد از جلد ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

Taliban University Ban for Women خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

Taliban Ban Women From Universities طالبان یونیورسٹی کے دروازے بند کرسکتے ہیں لیکن خواتین کے ذہنوں کو نہیں، ملالہ یوسف زئی

دریں اثنا، سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے افغان نگراں حکومت کے اس فیصلے پر افسوس ہے۔ انھوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں، جو تمام اسلامی ممالک میں حیران کن اور افغان خواتین کو ان کے مکمل جائز حقوق دینے کے خلاف ہے، جن میں سب سے اہم تعلیم کا حق ہے۔ اور تعلیم ہی افغانستان کو سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی میں معاونت کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 15 اگست سے، افغان نگراں حکومت نے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے سے روک دیا ہے، خواتین اور لڑکیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی ہے، خواتین کو افرادی قوت کے زیادہ تر علاقوں سے باہر کر دیا ہے اور خواتین کے پارکس، جم اور عوامی غسل خانوں کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندیاں افغان خواتین اور لڑکیوں کو ان کے گھروں کی چہار دیواری میں قید کرنے پر ختم ہوتی ہیں۔

حیدرآباد: اسلامی ممالک- قطر، سعودی عرب اور ترکیہ نے طالبان کی جانب سے خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روکنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔ قطر نے افغان نگراں حکومت کے اس فیصلے پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا۔ قطر کی وزارت خارجہ ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ وزارت خارجہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ یہ منفی طرز عمل انسانی حقوق، ترقی اور افغانستان کی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر افغان نگراں حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی مذہب کی تعلیمات کے مطابق اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔Islamic Countries on Afghan Women Right

وزارت خارجہ نے قطر کے اس موقف پر بھی زور دیا کہ وہ افغان عوام کے تمام حقوق، خاص طور پر تعلیم کے حق کے حصول کے لیے ان کی حمایت کر رہا ہے۔ قطر نے اپنے افغان اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے اپنے عزم کی بھی تجدید کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان میں ہر عمر کے لوگ تعلیم کے حق سے لطف اندوز ہو سکیں۔

ترکیہ نے بھی کہا کہ اسے افغانستان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی پر افسوس اور تشویش ہے۔ ترکیہ کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ تعلیم ایک بنیادی انسانی حق ہے جس سے تمام افراد کو مساوی مواقع کی بنیاد پر اور غیر امتیازی طریقے سے لطف اندوز ہونا چاہیے اور اس سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔ ملک کی خوشحالی اور مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان کے لوگوں کی توقعات کے مطابق تمام لڑکیاں بغیر کسی رعایت کے تعلیم کی حقدار ہوں۔ اس سلسلے میں، ہم اپنی توقع کا اظہار کرتے ہیں کہ فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی اور جلد از جلد ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

Taliban University Ban for Women خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

Taliban Ban Women From Universities طالبان یونیورسٹی کے دروازے بند کرسکتے ہیں لیکن خواتین کے ذہنوں کو نہیں، ملالہ یوسف زئی

دریں اثنا، سعودی عرب کے وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے افغان نگراں حکومت کے اس فیصلے پر افسوس ہے۔ انھوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں، جو تمام اسلامی ممالک میں حیران کن اور افغان خواتین کو ان کے مکمل جائز حقوق دینے کے خلاف ہے، جن میں سب سے اہم تعلیم کا حق ہے۔ اور تعلیم ہی افغانستان کو سلامتی، استحکام، ترقی اور خوشحالی میں معاونت کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 15 اگست سے، افغان نگراں حکومت نے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول جانے سے روک دیا ہے، خواتین اور لڑکیوں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی ہے، خواتین کو افرادی قوت کے زیادہ تر علاقوں سے باہر کر دیا ہے اور خواتین کے پارکس، جم اور عوامی غسل خانوں کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندیاں افغان خواتین اور لڑکیوں کو ان کے گھروں کی چہار دیواری میں قید کرنے پر ختم ہوتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.