اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی تین سال کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست پر پیر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ جس کو کل سنایا جائے گا۔ ٹرائل کورٹ نے 5 اگست کو اسی کیس میں عمران خان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی، اور اسی دن عمران خان کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔ اس کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم نے سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی میں درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے جمعرات کو سزا کے خلاف اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عجلت میں دیا گیا اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خامیوں سے بھرا ہوا ہے اس لیے میں عدالت سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے موکل کی سزا کو معطل کیا جائے۔ گزشتہ سماعت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وکیل امجد پرویز بیماری کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے بنچ نے سماعت کو پیر تک کے لیے ملتوی کر دی تھی لیکن آج الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی مخالفت کی، جس کے لیے انھوں کئی دلیلیں بھی دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد پیر کو فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ عمران خان کو ان کے 2018 تا 2022 کے دور حکومت میں حاصل کیے گئے سرکاری تحائف کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ جس کے بعد سابق وزیراعظم کو الیکشن کمیشن نے بھی پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا تھا۔