ETV Bharat / international

Iran Warns US: ایران کا امریکہ کو انتباہ، کسی بھی غلطی کا ایران فیصلہ کن جواب دے گا

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی Iran President Ebrahim Raisi نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا کہ علاقائی بحران کو ہوا دینے کے لیے کی جانے والی کسی بھی غلطی کا ایران کی جانب سے فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ ایرانی صدر کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے ایران کے حریف اسرائیل سمیت علاقائی ممالک کے حالیہ دورے کے بعد آیا ہے۔

Iran President Ebrahim Raisi
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی
author img

By

Published : Jul 15, 2022, 1:07 PM IST

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی Iran President Ebrahim Raisi نے ملک کے مغربی شہر کرمانشاہ کے دورے کے دوران کہا کہ "بدقسمتی سے خطے کے کچھ ممالک مغرب اور امریکہ کے تعاون سے عدم تحفظ اور دہشت گردی کو خطے میں منتقل کر رہے ہیں۔ اس بیان کو ایرانی صدر کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا ہے۔ رئیسی نے کہا کہ ایران خطے میں کسی بھی عدم تحفظ اور بحران کو قبول نہیں کرتا، اور اس خطے میں کسی بھی غلطی کا ارتکاب کرنے پر فیصلہ کن اور افسوسناک جواب دیا جائے گا۔

ایرانی صدر کا یہ تبصرہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ایران کے حریف اسرائیل اور سعودی عرب سمیت علاقائی ممالک کے حالیہ دورے کے بعد آیا ہے۔ بائیڈن کے دورے کا زیادہ تر مقصد خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا سمجھا جا رہا ہے۔ رئیسی نے کہا کہ ایران کی فوجی طاقت اور صلاحیتیں خطے کی سلامتی کی ضمانت ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امریکہ سمیت غیر ملکیوں کی مداخلت صرف بحران اور عدم تحفظ کا باعث بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

US Israel Joint Declaration: ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے مشترکہ اعلامیے پر دستخط

Nuclear Talks in Qatar End: ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن Joe Biden اور اسرائیلی وزیراعظم یائر لاپڈ Yair Lapid کی یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ US Israel Joint Declaration میں ایران مخالف موقف کا اعادہ کیا جس میں تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا عزم کیا گیا ہے۔ ایران مخالف جوہری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے پاس دستیاب قومی طاقت کے تمام عناصر کو استعمال کرے گا تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے مسلح کرنے کی صلاحیت سے روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ اعلامیہ میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رکھنے کا عہد بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے جولائی 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن JCPOA پر دستخط کیے تھے، جس میں ملک پر سے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تاہم، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں واشنگٹن کو معاہدے سے الگ کر لیا اور ایران پر یکطرفہ پابندیاں دوبارہ عائد کردیں۔ اس کے بعد 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت اپریل 2021 میں ویانا میں شروع ہوئی تھی لیکن تہران اور واشنگٹن کے درمیان سیاسی اختلافات کی وجہ سے اس سال مارچ میں اسے معطل کر دیا گیا تھا۔ تین ماہ کے توقف کے بعد، حال ہی میں قطر کی دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے لیکن کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر امریکی پابندیوں کو ہٹانا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی Iran President Ebrahim Raisi نے ملک کے مغربی شہر کرمانشاہ کے دورے کے دوران کہا کہ "بدقسمتی سے خطے کے کچھ ممالک مغرب اور امریکہ کے تعاون سے عدم تحفظ اور دہشت گردی کو خطے میں منتقل کر رہے ہیں۔ اس بیان کو ایرانی صدر کی ویب سائٹ نے رپورٹ کیا ہے۔ رئیسی نے کہا کہ ایران خطے میں کسی بھی عدم تحفظ اور بحران کو قبول نہیں کرتا، اور اس خطے میں کسی بھی غلطی کا ارتکاب کرنے پر فیصلہ کن اور افسوسناک جواب دیا جائے گا۔

ایرانی صدر کا یہ تبصرہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ایران کے حریف اسرائیل اور سعودی عرب سمیت علاقائی ممالک کے حالیہ دورے کے بعد آیا ہے۔ بائیڈن کے دورے کا زیادہ تر مقصد خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا سمجھا جا رہا ہے۔ رئیسی نے کہا کہ ایران کی فوجی طاقت اور صلاحیتیں خطے کی سلامتی کی ضمانت ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امریکہ سمیت غیر ملکیوں کی مداخلت صرف بحران اور عدم تحفظ کا باعث بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

US Israel Joint Declaration: ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے مشترکہ اعلامیے پر دستخط

Nuclear Talks in Qatar End: ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات بغیر کسی پیش رفت کے ختم

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن Joe Biden اور اسرائیلی وزیراعظم یائر لاپڈ Yair Lapid کی یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ US Israel Joint Declaration میں ایران مخالف موقف کا اعادہ کیا جس میں تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا عزم کیا گیا ہے۔ ایران مخالف جوہری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے پاس دستیاب قومی طاقت کے تمام عناصر کو استعمال کرے گا تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے مسلح کرنے کی صلاحیت سے روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ اعلامیہ میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو امریکی فوجی امداد جاری رکھنے کا عہد بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے جولائی 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن JCPOA پر دستخط کیے تھے، جس میں ملک پر سے پابندیاں ہٹانے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ تاہم، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018 میں واشنگٹن کو معاہدے سے الگ کر لیا اور ایران پر یکطرفہ پابندیاں دوبارہ عائد کردیں۔ اس کے بعد 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت اپریل 2021 میں ویانا میں شروع ہوئی تھی لیکن تہران اور واشنگٹن کے درمیان سیاسی اختلافات کی وجہ سے اس سال مارچ میں اسے معطل کر دیا گیا تھا۔ تین ماہ کے توقف کے بعد، حال ہی میں قطر کی دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے لیکن کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر امریکی پابندیوں کو ہٹانا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.