ETV Bharat / international

UNSC Resolution on Myanmar میانمار معاملہ پر ہند۔چین ایک ساتھ، اقوام متحدہ میں پیش قرارداد سے نئی دہلی اور بیجنگ کی دوری

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں میانمار میں جمہوریت کی بحالی اور آنگ سان سوچی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی قرار داد پر ووٹنگ سے بھارت، چین اور روس نے دوری اختیار کی۔ بھارت کی زیر صدارت 15 رکنی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران 12 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔UNSC Resolution on Myanmar

Etv Bharat
اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج
author img

By

Published : Dec 22, 2022, 4:37 PM IST

اقوام متحدہ: بھارت، چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا جس میں میانمار میں تشدد کے فوری خاتمے اور ملک کی اعلیٰ رہنما آنگ سان سوچی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارت کی زیر صدارت 15 رکنی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران 12 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ بھارت، چین اور روس نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔UNSC Resolution on Myanmar

یہ قرار داد میانمار میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے 22 ماہ بعد سامنے آئی ہے جس کو برطانیہ نے پیش کیا تھا۔قرارداد میں انسانی حقوق کے احترام اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جوابدہی اور ضرورت مندوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کا مطالبہ کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 74 برسوں میں میانمار کے حوالے سے سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی یہ پہلی قرارداد ہے۔ اس سے قبل 1948 میں میانمار سے متعلق ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جب میانمار کو برما کہا جاتا تھا۔ اس تجویز میں برما کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کی اپیل کی۔ قرارداد پر بھارت کی عدم موجودگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قرارداد متعلقہ فریقوں کو جامع مذاکرات کی ترغیب دینے کے بجائے پیچیدہ بنا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میانمار کی صورتحال بھارت کی قومی سلامتی کو براہ راست متاثر کرتی ہے، جس کے ساتھ 1700 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کا ماننا ہے کہ میانمار کی پیچیدہ صورتحال کو پرسکون اور صبر آزما سفارت کاری کا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ کوئی دوسرا راستہ ان دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں مدد نہیں دے گا جو دیرپا امن، استحکام، ترقی اور جمہوری طرز حکمرانی کی راہ میں حائل ہیں۔

واضح رہے کہ میانمار کی فوجی حکومت کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نہیں ہے، کیونکہ جنرل اسمبلی نے آنگ سان سوچی کی قیادت میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کے نمائندوں کو میانمار کی نشست پر رہنے کی اجازت دی ہے۔ برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ آج ہم نے میانمار فوج کو ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ اس قرارداد پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ میانمار کے عوام کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ اقوام متحدہ ان کے حقوق، خواہشات اور مفادات کی حمایت کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

UNSC Membership بھارت نے یو این ایس سی کی رکنیت کے لیے امیدواری کا اعلان کیا

Aung San Suu Kyi Sentenced آنگ سان سوچی اور ان کے سابق اقتصادی مشیر کو تین سال قید کی سزا

امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ فوجی حکمرانی کا جاری رہنا علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حکمرانی کی بربریت علاقائی عدم استحکام اور پناہ گزینوں کے بڑھتے ہوئے بحران میں حصہ ڈال رہی ہے، جس کا علاقائی امن اور سلامتی پر براہ راست اور نقصان دہ اثر پڑ رہا ہے۔

روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ میانمار کی صورتحال بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ نہیں ہے جو کہ کونسل کے دائرہ کار میں ہے لیکن یہ قرارداد انسانی حقوق سے متعلق ہے جسے جنرل اسمبلی کی مناسب کمیٹی کو اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔ وہیں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ قرارداد نے میانمار کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے اور بات چیت کو فروغ دینا اور آسیان کو ملک کے ساتھ معاملات کرنے کی اجازت دینا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ: بھارت، چین اور روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ سے پرہیز کیا جس میں میانمار میں تشدد کے فوری خاتمے اور ملک کی اعلیٰ رہنما آنگ سان سوچی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھارت کی زیر صدارت 15 رکنی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران 12 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ بھارت، چین اور روس نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔UNSC Resolution on Myanmar

یہ قرار داد میانمار میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے 22 ماہ بعد سامنے آئی ہے جس کو برطانیہ نے پیش کیا تھا۔قرارداد میں انسانی حقوق کے احترام اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جوابدہی اور ضرورت مندوں تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی کا مطالبہ کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 74 برسوں میں میانمار کے حوالے سے سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی یہ پہلی قرارداد ہے۔ اس سے قبل 1948 میں میانمار سے متعلق ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جب میانمار کو برما کہا جاتا تھا۔ اس تجویز میں برما کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینے کی سفارش کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل مندوب روچیرا کمبوج نے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کی اپیل کی۔ قرارداد پر بھارت کی عدم موجودگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قرارداد متعلقہ فریقوں کو جامع مذاکرات کی ترغیب دینے کے بجائے پیچیدہ بنا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میانمار کی صورتحال بھارت کی قومی سلامتی کو براہ راست متاثر کرتی ہے، جس کے ساتھ 1700 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کا ماننا ہے کہ میانمار کی پیچیدہ صورتحال کو پرسکون اور صبر آزما سفارت کاری کا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ کوئی دوسرا راستہ ان دیرینہ مسائل کو حل کرنے میں مدد نہیں دے گا جو دیرپا امن، استحکام، ترقی اور جمہوری طرز حکمرانی کی راہ میں حائل ہیں۔

واضح رہے کہ میانمار کی فوجی حکومت کی اقوام متحدہ میں نمائندگی نہیں ہے، کیونکہ جنرل اسمبلی نے آنگ سان سوچی کی قیادت میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کے نمائندوں کو میانمار کی نشست پر رہنے کی اجازت دی ہے۔ برطانیہ کی مستقل نمائندہ باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ آج ہم نے میانمار فوج کو ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ اس قرارداد پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ میانمار کے عوام کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ اقوام متحدہ ان کے حقوق، خواہشات اور مفادات کی حمایت کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

UNSC Membership بھارت نے یو این ایس سی کی رکنیت کے لیے امیدواری کا اعلان کیا

Aung San Suu Kyi Sentenced آنگ سان سوچی اور ان کے سابق اقتصادی مشیر کو تین سال قید کی سزا

امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ فوجی حکمرانی کا جاری رہنا علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حکمرانی کی بربریت علاقائی عدم استحکام اور پناہ گزینوں کے بڑھتے ہوئے بحران میں حصہ ڈال رہی ہے، جس کا علاقائی امن اور سلامتی پر براہ راست اور نقصان دہ اثر پڑ رہا ہے۔

روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے کہا کہ میانمار کی صورتحال بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ نہیں ہے جو کہ کونسل کے دائرہ کار میں ہے لیکن یہ قرارداد انسانی حقوق سے متعلق ہے جسے جنرل اسمبلی کی مناسب کمیٹی کو اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملے پر سیاست کی جا رہی ہے۔ وہیں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے کہا کہ قرارداد نے میانمار کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے اور بات چیت کو فروغ دینا اور آسیان کو ملک کے ساتھ معاملات کرنے کی اجازت دینا ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.