پاکستان: سابق وزیر اعظم عمران خان کی 'پاکستان تحریک انصاف' PTI نے اتوار کو پنجاب کے اسمبلی ضمنی انتخابات Punjab Bypolls میں بازی مار لی ہے۔ 20 نشستوں پر ہونے والے الیکشن میں عمران خان کی پارٹی نے 16 نشستوں پر جیت درج کی۔ اپریل میں ان کی برطرفی کے بعد عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور وزیر اعظم شہباز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے درمیان یہ پہلا بڑا انتخابی مقابلہ تھا۔ جس میں عمران خان کی پارٹی نے شاندار انداز میں جیت درج کی۔ Imran Khan's Party Clean Sweep Punjab Bypolls
ان انتائج کے بعد شہباز شریف کے بیٹے وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز اپنے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے عہدے کا انتخاب سپریم کورٹ کے حکم پر 22 جولائی کو ہوگا اور پی ٹی آئی اور اتحادی کے مشترکہ امیدوار چودھری پرویز الٰہی سیاسی لحاظ سے صوبے پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ بننے والے ہیں۔ نتائج کے مطابق خان کی جماعت 'پی ٹی آئی' نے 15 نشستیں حاصل کی ہیں جب کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) صرف 3 نشستوں پر جیت درج کی ہے۔ ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا ہے۔
ضمنی انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے اسمبلی میں 163 ممبران تھے، لیکن ضمنی الیکشن میں 15 نشستیں حاصل کرنے سے اس کے ارکان کی تعداد 178 ہوگئی ہے۔ وہیں پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی 'جماعت (ق) لیگ' کے کل 10 ارکان ہیں جس کے بعد دونوں جماعتوں کے پنجاب اسمبلی میں اس وقت مجموعی طور پر 188 ارکان ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے پہلے پنجاب اسمبلی میں 164 ارکان تھے لیکن ضمنی الیکشن میں 4 نشستیں لینے کے بعد اب اس کے ارکان کی تعداد 168 ہوگئی ہے۔ اس کےعلاوہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں جب کہ 3 آزاد ارکان اور ایک رکن راہِ حق پارٹی کا ہے جس کے بعد (ن) لیگ کے اتحادیوں کے ساتھ کل نمبر 179 ہیں۔
شریف خاندان کی حکمران مسلم لیگ (ن) نے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے اور یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے صدر عمران خان کو ضمنی انتخابات میں 'بڑی کامیابی' پر مبارکباد بھی دی ہے۔ وزیر اعظم کے ترجمان ملک احمد خان نے کو بتایاکہ ’ہم عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ اب ہم پی ٹی آئی۔پی ایم ایل کیو سے پنجاب میں حکومت بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وزیر اعظم شہباز قبل از وقت عام انتخابات کرانے کے لیے قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیں گے، انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کی قیادت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی اپنی پارٹی کی شکست تسلیم کر لی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سُپریم لیڈر نواز شریف کی بیٹی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمیں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کرنا چاہیے۔'
عمران خان کی پارٹی کے سینئر رہنما اسد عمر نے کہا کہ خان پیر کو کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد پارٹی کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب مسلم لیگ (ن) کے پاس صرف ایک آپشن رہ گیا ہے اور وہ ہے "فوری طور پر نئے عام انتخابات کا اعلان"۔
قواعد کے مطابق کسی جماعت یا اتحاد کو اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ منتخب کرنے کے لیے اسمبلی کی 371 نشستوں میں سے کم از کم 186 نشستوں کی ضرورت پڑتی ہے۔
مزید پڑھیں: