واشنگٹن، ڈی سی: غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے وائٹ ہاوس کے روبرو بھوک ہڑتال جاری ہے۔ یہاں لوگ امریکی صدر جو بائیڈن سے غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ یہاں جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کے نام پڑھے گئے۔ اس دوران احتجاج میں شامل مظاہرین کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔
کانگریس کی خاتون راشدہ طلیب اور اداکار سنتھیا نکسن اور ڈینی بینٹن سمیت کئی مقررین نے بدھ کی شام مہلوک فلسطینیوں کے ناموں کی ایک طویل فہرست کو باری باری پڑھا۔ انھوں نے امریکی صدر سے ان ہلاکتوں کو روکتے ہوئے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے کوشش کرنے کا مطالبہ کیا۔
طلیب اور دیگر ترقی پسند کانگریس کے ارکان نے اس احتجاج میں شرکت کی۔ اس احتجاج کا اہتمام کارکنوں، ریاستی قانون سازوں اور فنکاروں نے کیا تھا، جو غزہ میں جنگ بندی کی حمایت میں واشنگٹن ڈی سی میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔
طلیب اور اس کے ساتھی بھوک ہڑتال کرنے والوں کی حمایت کے لیے جمع ہوئے اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لڑائی میں عارضی وقفہ کافی نہیں ہے، خبردار کیا کہ غزہ میں جنگ ختم ہونی چاہیے۔ طلیب نے کہا کہ، "اور کتنی جانیں کافی ہوں گی؟ مزید کتنے بچوں کو مارنے کی ضرورت ہے؟ مزید کتنے خاندانوں کو صدمے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا پڑے گا؟ میرے دوستو، معصوم شہریوں کو دوبارہ بمباری سے پہلے چند دن آرام دینے کے بارے میں کچھ بھی انسانیت سوز نہیں ہے،" طلیب نے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے لوگوں کی بات سنیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ: جنگ بندی میں مزید ایک دن کی توسیع
طلیب، کانگریس کی واحد فلسطینی امریکی رکن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، "معصوم شہریوں اور بچوں پر بمباری قابل نفرت اور شرمناک ہے۔ جنگ بندی اور تشدد کے خاتمے کی حمایت سے انکار اور قتل قابل نفرت اور شرمناک ہے۔ ہمارے صدر کا کانگریس سے مزید بموں کو فنڈ دینے کا مطالبہ کرنا جو معصوم شہریوں پر گرائے جا رہے ہیں قابل نفرت اور شرمناک ہے،”