واشنگٹن: امریکی فوج نے بدھ کے روز حوثیوں کے زیر کنٹرول مقامات پر بحری جہاز اور آبدوز سے میزائل حملے کیے ہیں۔ متعدد امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں چوتھی بار امریکہ کی قیادت میں یمن میں حوثیوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ حملے بحیرہ احمر سے شروع کیے گئے اور ایک درجن سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے بدھ کے روز ایک سرکاری اعلان کے بعد ہوئے کہ امریکہ نے حوثیوں کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں دوبارہ شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں متشدد انتہا پسند گروپوں کو شامل کیا جاتا ہے اور ان گروپوں کے مالی وسائل کو بند کر دیا جاتا ہے۔
عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہیں۔
حوثیوں کے زیرانتظام المسیرہ ٹی وی نے ٹیلی گرام پر کہا کہ امریکی قیادت میں جو میزائل داغے گیے اس میں دمار، ہودیدہ، تائیز، البیضا اور صعدہ کی گورنریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی قیادت والے اتحاد کی حوثیوں کے خلاف یہ تازہ کارروائی اس وقت کی گئی جب بدھ کو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے ڈرون لانچ کیا گیا اور اس نے خلیج عدن میں امریکی ملکیتی اور زیر انتظام ایم وی جینکو پیکارڈی کے پرچم والے مارشل آئی لینڈ کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکہ کی حوثیوں کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں لانے کی تیاری
پابندیوں اور فوجی حملوں کے باوجود، بشمول امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں اور جنگی طیاروں کی طرف سے جمعے کو یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس آپریشن میں یمن بھر میں حوثیوں کے 60 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے باوجود حوثیوں کی جانب سے تجارتی اور فوجی جہازوں کو پر حملوں کی کارروائیوں میں کمی نہیں ہوئی ہے۔
امریکہ نے بھی ایران کو سختی سے خبردار کیا ہے کہ وہ حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرے۔ بدھ کو پینٹاگون کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا کہ امریکہ مزید حملوں کو روکنے کے لیے فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔