جدہ: خلیجی تعاون کونسل نے ملک شام کی عرب لیگ میں واپسی کے امکان پر بات چیت کے لیے ایک اجلاس طلب کیا ہے۔ یہ اجلاس جمعہ کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہوگا جس میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک مصر، اردن اور عراق کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔ دریں اثناء قطر نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اسے خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کی طرف سے اگلے جمعہ کو جدہ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی ہے جس میں شام کی عرب لیگ میں واپسی کے امکان پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ خلیج تعاون کونسل ایک علاقائی بین الحکومتی سیاسی اور اقتصادی اتحاد ہے جو عراق کے علاوہ خلیج فارس کی تمام عرب ریاستوں پر مشتمل ہے۔ اس کے رکن ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں۔
گزشتہ دو مہینوں میں شام کے صدر بشار الاسد نے سلطنت عمان اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ سن 2011 میں شامی تنازعہ شروع ہونے کے بعد دو عرب ممالک کے پہلے دورے میں شام کی عرب لیگ میں واپسی امکانات پر بات چیت کی گئی تھی۔ شام میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد کئی عرب ممالک خصوصاً خلیجی ممالک نے شام کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے جبکہ دمشق میں اپنے سفارت خانے بند کر دیے اور عرب ممالک کی لیگ نے شام کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ عرب لیگ ایک عرب اکثریتی ریاستوں کی تنظیم ہے جس کا صدر دفتر مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں ہے۔ لیگ کے میثاق کے مطابق رکن ریاستیں اقتصادی معاملات بشمول تجارتی تعلقات، مواصلات، ثقافتی معاملات، قومیت، پاسپورٹ اور ویزا، معاشرتی اور صحت کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ عرب لیگ کے میثاق کے مطابق تمام رکن ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف جارحیت کا ارتکاب بھی نہیں کرسکتیں۔ عرب لیگ کا قیام 22 مارچ 1945ء کو اسکندریہ میں عمل میں آیا تھا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)