ETV Bharat / international

Jaishankar at UNGA وہ دن گزر گئے جب کچھ ممالک ایجنڈا طے کرتے تھے: اقوام متحدہ میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر - un general assembly

ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ اب وہ دن گزر چکے ہیں جب کچھ ممالک ایجنڈا طے کرتے تھے اور دوسروں سے ان میں شامل ہونے کی توقع کرتے تھے۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت سے اقوام متحدہ کو سلامتی کونسل کو جدید بنانے کی تحریک بھی ملنی چاہیے۔ بھارت کینیڈا تنازع کے درمیان جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد پر سیاسی سہولت کے مطابق کارروائی نہ کی جانی چاہیے۔

Jaishankar at UNGA
اقوام متحدہ میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 26, 2023, 8:01 PM IST

Updated : Sep 26, 2023, 10:10 PM IST

اقوام متحدہ میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر کا خطاب

نیویارک: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو 78 ویں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ دنیا انتشار کے ایک غیر معمولی دور کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ اس غیر معمولی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ بھارت نے جی 20 کی صدارت سنبھالی۔ جس میں 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' کے ہمارے وژن نے بہت سے لوگوں کے کلیدی خدشات پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی گئی نہ کہ صرف چند لوگوں کے تنگ مفادات پر۔

ایس جے شنکر نے کہا کہ اب وہ دن گزر چکے ہیں جب کچھ ممالک ایجنڈا طے کرتے تھے اور دوسروں سے ان کے ساتھ آنے کی توقع رکھتے تھے۔ دنیا میں انتشار پھیلتا جا رہا ہے اور اس انتشار کو سفارت کاری اور بات چیت سے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اس ماہ کے شروع میں نئی ​​دہلی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے نتائج بین الاقوامی برادری کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور بھارت کی ہی پہل سے فورم میں افریقی یونین اس کا مستقل رکن بن گیا ہے۔ ایسا کرکے ہم نے ایک پورے براعظم کو آواز دی جو طویل عرصے سے اس کا حقدار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصلاحات کے اس اہم قدم سے اقوام متحدہ کی ایک بہت پرانی تنظیم، سلامتی کونسل کو بھی عصری بنانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

جے شنکر نے کہا کہ ہم نے وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے ذریعے جی 20 صدارت کا آغاز کیا۔ اس نے ہمیں 125 ممالک سے براہ راست سننے اور ان کے خدشات کو G20 ایجنڈے میں رکھنے کے قابل بنایا۔ نتیجے کے طور پر ایسے مسائل جو عالمی توجہ کے مستحق ہیں ان کی منصفانہ سماعت ہوئی۔ جس کا مطلب بالکل واضح تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ کمزوروں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اس سے بڑھ کر بات چیت سے ایسے نتائج برآمد ہوئے جو بین الاقوامی برادری کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں نئی ​​دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ G20 نئی دہلی کے اعلامیہ کو 9 ستمبر کو عالمی رہنماوں نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا۔

جے شنکر نے بھارت کینیڈا تنازعہ کے درمیان یو این جی اے میں کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد پر سیاسی سہولت کے مطابق کارروائی نہ کی جانی چاہیے۔ اسی طرح علاقائی سالمیت کا احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت بھی سیاسی سہولت کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ جے شنکر کا یہ ریمارکس ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت اور کینیڈا اس سال جون میں کینیڈا میں خالصتان کے حامی کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بڑے پیمانے پر سفارتی تنازعہ نے جنم لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جے شنکر نے مزید کہا کہ جب ہم ایک سرکردہ طاقت بننے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ خود تعریف کے لیے نہیں بلکہ زیادہ ذمہ داری اٹھانے اور زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے کے لیے ہونا چاہیے۔ اور ہم اب گروپ بندی کے دور سے ہم وشو مترا (دنیا کے دوست) کے دور میں ترقی کر رہے ہیں۔ ناوابستگی کے دور سے نکل کر اب ہم نے عالمی دوست کا تصور تیار کیا ہے۔ اس لیے ہمیں سب سے زیادہ کمزور لوگوں پر توجہ دینی چاہیے اور ہم نے گلوبل ساؤتھ پر توجہ مرکوز کرکے شروعات کی۔ جے شنکر نے کہا کہ جب چندریان چاند پر اترا تو دنیا نے بھارت میں مستقبل کی جھلک دیکھی۔

اقوام متحدہ میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر کا خطاب

نیویارک: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو 78 ویں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ دنیا انتشار کے ایک غیر معمولی دور کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ اس غیر معمولی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ بھارت نے جی 20 کی صدارت سنبھالی۔ جس میں 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' کے ہمارے وژن نے بہت سے لوگوں کے کلیدی خدشات پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کی گئی نہ کہ صرف چند لوگوں کے تنگ مفادات پر۔

ایس جے شنکر نے کہا کہ اب وہ دن گزر چکے ہیں جب کچھ ممالک ایجنڈا طے کرتے تھے اور دوسروں سے ان کے ساتھ آنے کی توقع رکھتے تھے۔ دنیا میں انتشار پھیلتا جا رہا ہے اور اس انتشار کو سفارت کاری اور بات چیت سے ہی کم کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے اس ماہ کے شروع میں نئی ​​دہلی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے نتائج بین الاقوامی برادری کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اور بھارت کی ہی پہل سے فورم میں افریقی یونین اس کا مستقل رکن بن گیا ہے۔ ایسا کرکے ہم نے ایک پورے براعظم کو آواز دی جو طویل عرصے سے اس کا حقدار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصلاحات کے اس اہم قدم سے اقوام متحدہ کی ایک بہت پرانی تنظیم، سلامتی کونسل کو بھی عصری بنانے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

جے شنکر نے کہا کہ ہم نے وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ کے ذریعے جی 20 صدارت کا آغاز کیا۔ اس نے ہمیں 125 ممالک سے براہ راست سننے اور ان کے خدشات کو G20 ایجنڈے میں رکھنے کے قابل بنایا۔ نتیجے کے طور پر ایسے مسائل جو عالمی توجہ کے مستحق ہیں ان کی منصفانہ سماعت ہوئی۔ جس کا مطلب بالکل واضح تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ کمزوروں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اس سے بڑھ کر بات چیت سے ایسے نتائج برآمد ہوئے جو بین الاقوامی برادری کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں نئی ​​دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ G20 نئی دہلی کے اعلامیہ کو 9 ستمبر کو عالمی رہنماوں نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا۔

جے شنکر نے بھارت کینیڈا تنازعہ کے درمیان یو این جی اے میں کہا کہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور تشدد پر سیاسی سہولت کے مطابق کارروائی نہ کی جانی چاہیے۔ اسی طرح علاقائی سالمیت کا احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت بھی سیاسی سہولت کے مطابق نہیں ہو سکتی۔ جے شنکر کا یہ ریمارکس ایسے وقت میں آیا ہے جب بھارت اور کینیڈا اس سال جون میں کینیڈا میں خالصتان کے حامی کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بڑے پیمانے پر سفارتی تنازعہ نے جنم لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جے شنکر نے مزید کہا کہ جب ہم ایک سرکردہ طاقت بننے کی خواہش رکھتے ہیں تو یہ خود تعریف کے لیے نہیں بلکہ زیادہ ذمہ داری اٹھانے اور زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالنے کے لیے ہونا چاہیے۔ اور ہم اب گروپ بندی کے دور سے ہم وشو مترا (دنیا کے دوست) کے دور میں ترقی کر رہے ہیں۔ ناوابستگی کے دور سے نکل کر اب ہم نے عالمی دوست کا تصور تیار کیا ہے۔ اس لیے ہمیں سب سے زیادہ کمزور لوگوں پر توجہ دینی چاہیے اور ہم نے گلوبل ساؤتھ پر توجہ مرکوز کرکے شروعات کی۔ جے شنکر نے کہا کہ جب چندریان چاند پر اترا تو دنیا نے بھارت میں مستقبل کی جھلک دیکھی۔

Last Updated : Sep 26, 2023, 10:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.