ETV Bharat / international

Pervez Elahi Arrested Again چودھری پرویز الہٰی کرپشن کے مقدمے میں بری، دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کیے جانے کے فورا بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گجرانوالہ نے پرویز الہٰی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا۔

Chaudhry Pervez Elahi
چودھری پرویز الہٰی
author img

By

Published : Jun 2, 2023, 7:26 PM IST

لاہور: مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرلیا۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت سے چوہدری پرویز الٰہی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔ سرکاری وکیل غلام صلاح الدین نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الٰہی سے تفتیش کرنا درکار ہے، انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے خزانے کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستاویزات ریکور کرنی ہیں اور دیگر شریک ملزمان کی گرفتاری بھی کرنی ہیں، جو ادائیگیاں ہوئی وہ اور جو جو کمیشن لیا گیا اسے بھی ریکور کرنا ہے۔

پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے کہا کہ تمام منصوبوں سے متعلق فنڈز مختص کرنے سے لے کر جاری کرنے تک کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فرضی اور بوگس کاغذات تیار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے لیکن ایک بھی بوگس کاغذ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، یہ تو جو ان کی بات نہ مانے اس کے خلاف کیس کر دیتے ہیں۔

ایڈووکیٹ انتظار حسین کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بڑی کوشش کی آپ کو تبدیل کروانے کی کیونکہ آپ ان کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ میرے پاس فائل آتی ہے، آپ لوگوں کے دلائل سننے کے بعد قانون کے مُطابق فیصلہ کر دینا ہے، میں نے فیصلے میں اپنی طرف سے کوئی چیز نہیں ڈال دینی تھی۔

وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ اب تو اینٹی کرپشن والے نیا قانون لا رہے ہیں، جج بھی ان کا اپنا افسر ہوا کرے گا، جس پر جج نے کہا کہ ان کی اپنی مرضی ہے جو مرضی کریں۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 17 جنوری 2023 کو 36 کروڑ کی ادائیگی ہوئی اس وقت محسن نقوی وزیر اعلی تھے تو ان کو بھی پکڑیں، اینٹی کرپشن کا افسر ٹیکنیکل انکوائری کر رہا ہے جو قانونی ہے، ٹیکنیکل رپورٹ ایس این ڈبلیو ہی تیار کر سکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈیپوٹیشن پر کسی ڈپارٹمنٹ سے آیا ہوا بندہ اپنے مین ڈپارٹمنٹ سے متعلق انکوائری کر سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

اینٹی کرپشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کسی بھی معاملے کی انکوائری رولز کے تحت شروع کر سکتی ہے، قانونی طریقہ کار اختیار کر کے چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب بجٹ منظور ہوتا ہے تو کیا اسی وقت یہ طے نہیں کیا جاتا کہ اتنے فنڈز فلاں ضلع کے لیے ہیں؟ جس پر اینٹی کرپشن کے وکیل نے بتایا کہ کس ضلع کو کتنا فنڈ دینا ہے یہ کابینہ کا اختیار ہے۔

بعدازاں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الہی کو کرپشن کے مقدمے میں بری کردیا۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گجرانوالہ نے پرویز الہٰی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا۔ (یو این آئی)

لاہور: مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرلیا۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کی جانب سے پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت سے چوہدری پرویز الٰہی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔ سرکاری وکیل غلام صلاح الدین نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز الٰہی سے تفتیش کرنا درکار ہے، انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے خزانے کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دستاویزات ریکور کرنی ہیں اور دیگر شریک ملزمان کی گرفتاری بھی کرنی ہیں، جو ادائیگیاں ہوئی وہ اور جو جو کمیشن لیا گیا اسے بھی ریکور کرنا ہے۔

پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار نے کہا کہ تمام منصوبوں سے متعلق فنڈز مختص کرنے سے لے کر جاری کرنے تک کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ وکیل نے کہا کہ فرضی اور بوگس کاغذات تیار کرنے کا الزام لگایا گیا ہے لیکن ایک بھی بوگس کاغذ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، یہ تو جو ان کی بات نہ مانے اس کے خلاف کیس کر دیتے ہیں۔

ایڈووکیٹ انتظار حسین کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بڑی کوشش کی آپ کو تبدیل کروانے کی کیونکہ آپ ان کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ میرے پاس فائل آتی ہے، آپ لوگوں کے دلائل سننے کے بعد قانون کے مُطابق فیصلہ کر دینا ہے، میں نے فیصلے میں اپنی طرف سے کوئی چیز نہیں ڈال دینی تھی۔

وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ اب تو اینٹی کرپشن والے نیا قانون لا رہے ہیں، جج بھی ان کا اپنا افسر ہوا کرے گا، جس پر جج نے کہا کہ ان کی اپنی مرضی ہے جو مرضی کریں۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ 17 جنوری 2023 کو 36 کروڑ کی ادائیگی ہوئی اس وقت محسن نقوی وزیر اعلی تھے تو ان کو بھی پکڑیں، اینٹی کرپشن کا افسر ٹیکنیکل انکوائری کر رہا ہے جو قانونی ہے، ٹیکنیکل رپورٹ ایس این ڈبلیو ہی تیار کر سکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈیپوٹیشن پر کسی ڈپارٹمنٹ سے آیا ہوا بندہ اپنے مین ڈپارٹمنٹ سے متعلق انکوائری کر سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

اینٹی کرپشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کسی بھی معاملے کی انکوائری رولز کے تحت شروع کر سکتی ہے، قانونی طریقہ کار اختیار کر کے چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ جب بجٹ منظور ہوتا ہے تو کیا اسی وقت یہ طے نہیں کیا جاتا کہ اتنے فنڈز فلاں ضلع کے لیے ہیں؟ جس پر اینٹی کرپشن کے وکیل نے بتایا کہ کس ضلع کو کتنا فنڈ دینا ہے یہ کابینہ کا اختیار ہے۔

بعدازاں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الہی کو کرپشن کے مقدمے میں بری کردیا۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ گجرانوالہ نے پرویز الہٰی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.