کیپ ٹاؤن: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ برکس ممالک کو اہم عصری مسائل پر سنجیدگی، تعمیری اور اجتماعی طور پر رجوع کرنا چاہیے۔ برکس اجلاس ہمارے سفارتی کیلنڈر میں ایک اہم دن ہے اور اس دن کی اہمیت اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے جب بین الاقوامی صورتحال چیلنجنگ ہو۔ جے شنکر نے کیپ ٹاؤن میں برکس وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ساتھیو، عالمی ماحول آج مطالبہ کرتا ہے کہ ہم، برکس ممالک، اہم عصری مسائل کو سنجیدگی، تعمیری اور اجتماعی طور پر دیکھیں۔ ہمارے اس اجلاس سے ایک مضبوط پیغام دینا چاہیے کہ دنیا کثیر قطبی ہے، یہ دوبارہ متوازن ہو رہی ہے اور یہ کہ پرانے طریقے نئے حالات کو حل نہیں کر سکتے۔ ہم تبدیلی کی علامت ہیں اور ہمیں اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے موجودہ بین الاقوامی اسٹریکچر کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ یہ آج کی سیاست، معاشیات، آبادیات یا درحقیقت خواہشات کی عکاسی نہیں کرتی۔ دو دہائیوں سے ہم نے کثیرالجہتی اداروں میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ہمیں مسلسل مایوس ہونا پڑا ہے۔ جے شنکر کے مطابق یہ ضروری ہے کہ برکس ممبران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی فیصلہ سازی میں اصلاحات کے سلسلے میں اخلاص کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سب سے اہم معاشی مسائل ہے۔ یہ بہت سی قوموں کو بہت کم لوگوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتا ہے۔ یہ پیداوار، وسائل، خدمات یا رابطے کے حوالے سے ہو سکتا ہے۔ جے شنکر نے اپنے ابتدائی کلمات کے دوران کہا کہ صحت، توانائی اور خوراک کی حفاظت پر اثر انداز ہونے والے حالیہ تجربات صرف اس نزاکت کو اجاگر کرتے ہیں۔
بھارت نے ان مسائل کو G20 کے سامنے رکھنے کے لیے وائس آف دی گلوبل ساؤتھ مشق کا آغاز کیا۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ برکس اس پر خاص طور پر غور کریں اور اکنامک ڈیسینٹرلائزیشن کو فروغ دیں جو سیاسی جمہوریت کے لیے بہت ضروری ہے۔ جے شنکر نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اہم خطرات میں سے ایک دہشت گردی ہے۔ تمام اقوام کو اس لعنت کے خلاف پرعزم اقدامات کرنے چاہئیں، اس کا مقابلہ اس کی تمام شکلوں میں ہونا چاہیے اور اسے کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ جئے شنکر نے جمعرات کو کیپ ٹاؤن میں برکس وزارتی اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مغرب روس-یوکرین تنازعہ میں بھارت کو فریق بنانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ جے شنکر 1 سے 6 جون 2023 تک افریقی ممالک، جنوبی افریقہ اور نمیبیا کے سرکاری دورے پر ہیں۔ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ (برکس) کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے وزرائے خارجہ 1 سے 2 جون تک ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے اس وقت کیپ ٹاؤن میں ہیں۔ جنوبی افریقہ، جو کہ بلاک کا موجودہ سربراہ ہے جو برکس وزرائے خارجہ کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔