شنگھائی: چین میں سخت کووڈ پالیسی کے خلاف ہفتہ کی رات سے ہی چین کے شہر شنگھائی میں احتجاج شروع ہوگیا۔ چین کے عوام آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ احتجاج اتوار کی صبح میں بھی جاری رہا۔ چین کے کئی شہروں سے جو لوگ یہاں آئے ہیں وہ شی جن پنگ کو ہٹاؤ، چینی کمیونسٹ پارٹی کو ہٹاؤ، ہم آزادی چاہتے ہیں جیسے نعرے لگا رہے ہیں۔ موقع پر بڑی تعداد میں پولیس بھی موجود ہے اور لوگ ان کے سامنے ہی نعرے لگا رہے ہیں۔ چین کے سوشل میڈیا پر بھی لوگ اس احتجاج کی حمایت کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ پولیس کو مظاہروں کو روکنے یا گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی کئی مشورے دیے جا رہے ہیں۔Anti Covid Protests in China
-
SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022
دراصل سنجیانگ کے دارالحکومت ارومکی میں جمعرات کو ایک کثیرالمنزلہ عمارت میں آگ لگنے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کی وجہ سے پورے چین میں غصہ پھیل گیا ہے کیونکہ لوگوں کا خیال ہے کہ عمارت میں آگ لگنے کے وقت لوگوں کو صرف اس وجہ سے نہیں بچایا جاسکا کیونکہ کورونا کے چینی قوانین کے تحت عمارت کو جزوی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم شہر کے حکام نے اس کی تردید کی ہے۔
شنگھائی، چین کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر اور مالیاتی مرکز ہے۔ یہاں کے رہائشی ہفتے کی رات شہر کے وولوموکی روڈ پر جمع ہوئے اور اتوار کی صبح تک یہ احتجاج میں تبدیل ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے مطابق، شنگھائی میں ہجوم نعرے لگا رہے تھے کہ "ارومکی سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ، سنجیانگ سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ، پورے چین سے لاک ڈاؤن ہٹاؤ! سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے مطابق، چینی قیادت کے خلاف ایک غیر معمولی عوامی احتجاج میں، ایک بڑے گروپ نے چینی کمیونسٹ پارٹی کو گراؤ، شی جن پنگ کو گراؤ، ارومکی کو آزاد کرو جیسے نعرے بھی لگائے!"
-
SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022SHANGHAI: Rare protests erupt in #China’s largest city over Covid restrictions & gov. rules. “We want freedom” the crowd chants in this video from Wulumuqi road tonight: pic.twitter.com/aHEtDQV42a
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) November 26, 2022
چین ابھی تک کورونا سے نبرد آزما ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر کے شہروں میں لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ کورونا کی آمد کے بعد سے بیجنگ زیرو کووڈ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ تاہم دنیا کے بیشتر ممالک نے کورونا پر قابو پالیا ہے اور اب کیسز آنے پر بھی لاک ڈاؤن سے گریز کر رہے ہیں۔ چین نے صدر شی جن پنگ کی زیرو کووڈ پالیسی کو زندگی بچانے اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے خاتمے کو روکنے کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا ہے۔
چینی حکام نے بڑھتی ہوئی عوامی مخالفت اور ان کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کے باوجود ملک میں کووڈ پالیسی جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ شنگھائی سے چینی سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ہجوم پولیس کا مقابلہ کرتے ہوئے یہ نعرے لگا رہے ہیں "لوگوں کی خدمت کریں، ہمیں ہیلتھ کوڈ نہیں چاہیے اور ہم آزادی چاہتے ہیں"۔
یہ بھی پڑھیں: China Covid Cases Update چین میں کووڈ کیسز میں اضافہ
قابل ذکر ہے کہ اس سال کے شروع میں شنگھائی کے 25 ملین افراد کو دو ماہ کے لیے لاک ڈاؤن میں رکھا گیا تھا۔ اس سے لوگوں میں غصہ ہے۔ چینی حکام نے کووڈ کی پابندیوں میں نرمی کی کوشش کی تھی لیکن اس سے کورونا انفیکشن میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ چین کو پہلی سردی کا سامنا انتہائی متعدی اومیکرون کے مختلف کیسز کے ساتھ ہے۔ چین میں کورونا کیسز کی تعداد بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔ چینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اتوار کے روز تقریباً 40,000 نئے انفیکشن رپورٹ ہوئے۔ ارومکی کے 40 لاکھ باشندوں کو 100 دنوں تک گھر سے نکلنے پر پابندی لگا دی گئی۔