غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قطری نائب وزیر خارجہ لولوۃ الخاطر نے اے ایف پی کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین کریں، عالمی برادری پر نہیں۔ لولوۃ الخاطر نے افغانستان کے نئے حکمرانوں کو باضابطہ تسلیم کرنے کا اعلان کیے بغیر کہا کہ 'انہوں نے حقیقت پسندی کا بہت زیادہ مظاہرہ کیا ہے، ان کے عوامی اقدامات کو دیکھیں '۔طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کی رونمائی سے قبل پیر کی رات کو ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'وہ ڈی فیکٹو حکمران ہیں، اس میں کوئی شک نہیں '۔
طالبان نے منگل کو ملا محمد حسن اخوند کی سربراہی میں قائم مقام حکومت کی رونمائی کی تھی تاہم ابھی تک قطر سمیت اقوام متحدہ کے کسی رکن ملک نے اسے باقاعدہ تسلیم نہیں کیا ہے۔ لولوۃ الخاطر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'حقیقت یہ ہے کہ بہت سے بے گھر افراد کابل چھوڑنے میں کامیاب ہوئے، بشمول بہت سی طالبات، یہ اس بات کا ثبوت ہے، کیونکہ ان کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا'۔انہوں نے کہا کہ قطر کی جانب سے طالبان کو فوری طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم تسلیم کرنے میں جلدی بازی نہیں کریں گے تاہم ہم طالبان سے کنارہ کشی اختیار نہیں کر رہے، ہم بیچ کا راستہ اپنا رہے ہیں '۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے منگل کے روز کہا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے ایک دن پہلے منظر عام پر لائی گئی حکومت کے بارے میں 'فکر مند' ہے۔اس نے یہ نشاندہی کی تھی کہ یہ صرف طالبان کے ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے۔ لولوۃ الخاطر نے کہا کہ اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے طالبان نے اپنے صحت کے حکام بشمول خواتین ڈاکٹرز کو اپنے کورونا وائرس کے ردعمل کو جاری رکھنے کے لیے آزاد چھوڑ دیا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی ممالک اور این جی اوز کی جانب سے تنظیم سے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے کے مطالبات 15 اگست کو کابل پر قبضے کے بعد سے دیکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 'افغانستان ایک خودمختار ملک ہے، افغانستان کے لوگوں کو اپنی رائے دینی چاہیے'۔انہوں نے کہا کہ 'جب ہم بات کرتے ہیں کہ افغانستان بین الاقوامی برادری کے سامنے جوابدہ ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کے لوگوں کی قسمت کو کنٹرول کر سکتی ہے یا اسے کرنا چاہیے'۔
مزید پڑھیں: طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا
واضح رہے کہ قطر ایک امریکی اتحادی ہے اور خطے کے سب سے بڑے امریکی ایئر بیس کا میزبان ہے جو افغانستان سے انخلا اور سفارت کاری دونوں میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ افغانستان سے ایئر لفٹ کیے گئے ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد میں سے تقریباً نصف قطر کے راستے منتقل ہوئے ہیں۔