اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) کے سالانہ کاسٹ آف لیونگ سروے Cost of Living Survey کے مطابق اس سال تل ابیب دنیا کو سب سے مہنگا شہر قرار دیا ہے، جبکہ پیرس اور سنگاپور اس فہرست میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ گزشتہ برس کے سروے میں پیرس پہلے اور تل ابیب پانچویں نمبر پر تھے۔
وہیں خانہ جنگی سے متاثرہ ملک شام کے دارالحکومت دمشق Damascus کو اس فہرست میں بدستور دنیا کا سب سے سستا شہر World's Cheapest City قرار دیا گیا ہے۔
اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ نے دنیا کے 173 ممالک میں سروے کیا۔ اس دوران 173 شہروں میں 200 سے زائد روز مرّہ کی اشیاء کی قیمتوں اور سہولیات پر ہونے والے اخراجات کا موازنہ کیا جاتا ہے۔
جس کے بعد سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کے رہن سہن کے اخراجات میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔
یورپ اور ایشیا کے ممالک میں پیٹرول گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد مہنگا ہو گیا ہے۔ اس کا اثر چھوٹے بڑے تمام شہروں میں رہنے والے لوگوں پر پڑا ہے۔
سروے کے بعد دی اکانومسٹ نے ایسے شہروں کی درجہ بندی کی ہے جہاں رہنا پہلے سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہے۔
کاسٹ آف لیونگ یعنی رہنے کے اخراجات کے اعتبار سے پیرس اب دنیا کا مہنگا ترین شہر نہیں ہے بلکہ اسرائیلی شہر تل ابیب کو اس وقت سب سے مہنگا شہر The World's Most Expensive City قرار دیا گیا ہے۔
اسرائیلی کرنسی شیکل کی مضبوطی، اشیائے خوردونوش اور نقل و حمل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے تل ابیب درجہ بندی میں سرفہرست ہے۔ اس سے قبل وہ پانچویں نمبر پر تھا۔
دوسرے نمبر پر پیرس اور تیسرے نمبر پر سنگاپور ہیں۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ان دونوں شہروں کے مکینوں کو بھی پہلے سے زیادہ مہنگائی کا سامنا ہے۔
سروے میں سوئٹزرلینڈ کا زیورخ چوتھے اور ہانگ کانگ پانچویں نمبر پر رہا۔ مہنگے شہروں کی درجہ بندی میں امریکی شہر نیویارک چھٹے نمبر پر ہے۔ سوئٹزرلینڈ کا شہر جنیوا ساتویں نمبر پر ہے۔
دی اکانومسٹ کے مطابق ڈنمارک کا دارالحکومت کوپن ہیگن دنیا کا آٹھواں شہر ہے جہاں کے رہائشیوں کو زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ رینکنگ میں امریکا کا لاس اینجلس نویں اور جاپان کا اوساکا دسویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے رواں سال ستمبر میں معیاری کنٹینر کی ترسیل کی لاگت گزشتہ سال کے مقابلے چار گنا زیادہ تھی۔
اس کے علاوہ ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے بھی تہران میں مہنگائی میں اضافہ ہوا اور وہ رینکنگ میں 50ویں سے بڑھ کر 29ویں نمبر پر آگیا۔
رپورٹ کے مطابق مقامی قیمتوں میں اوسطاً 3.5 فیصد اضافہ ہوا، جو گذشتہ پانچ برس میں افراط زر کی سب سے زیادہ شرح ہے۔
ای آئی یو کا کہنا ہے کہ اس فہرست میں کورونا وائرس کی وجہ سے اتار چڑھاؤ آتا رہے گا۔