منگل کے روز مشرقی یروشلم میں یہودی قوم پرستوں کے زیر اہتمام منصوبہ بند مارچ سے گھنٹوں پہلے ہی کشیدگی بہت بڑھ گئی اور یہ اسرائیل کی نئی حکومت اور حماس حکمرانوں کے درمیان صلح کے لئے ایک امتحان جیسا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے کم از کم دو افراد کو اس وقت گرفتار کیا، جب پولیس یہودی قوم پرستوں کی آمد سے قبل دمشق گیٹ کے ایک پلازہ سے فلسطینیوں کو ہٹا رہی تھی۔
یہودی قوم پرستوں کا مارچ پرانے شہر کے دمشق گیٹ سے ہوتے ہوئے مسلمانوں کے خاص علاقوں سے گزرنا تھا۔
حماس نے فلسطینیوں سے پریڈ کی "مزاحمت" کرنے کی اپیل کی تھی۔
اسرائیلی قوم پرست اور فلسطینی باشندوں میں کشیدگی کے باعث ہی گزشتہ ماہ فلسطین اور اسرائیل میں بدامنی رہی اور دونوں ممالک کو گیارہ روزہ جنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دوران درجنوں کم سن بچوں اور خواتین سمیت تقریباً ڈھائی سو فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جبکہ 13 اسرائیلی بھی مارے گئے تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے قوم پرست اور سخت گیر یہودیوں کو یروشلم کے مسلم علاقوں میں متنازعہ مارچ نکالنے کی اجازت دے دی۔ جس پر حماس نے خطے میں ایک بار پھر کشیدگی پیدا ہونے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔
اسرائیل میں چند روز کی مہمان بینجمن نیتن کی حکومت نے سخت گیر اور قوم پرست یہودیوں کو مقبوضہ مشرقی یروشلم کے مسلم آبادی والے علاقوں میں 'یرو شلم ڈے' کی مناسبت سے پریڈ نکالنے کی پھر سے منظوری دے دی تھی۔
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یہ اقدام ہمارے لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ حماس کی مخالفت کے پیشِ نظر نیتن یاہو حکومت نے گذشتہ ہفتے یہ مارچ ملتوی کردیا تھا۔
پہلے یہ ریلی اسی ہفتے جمعرات کو ہونے والی تھی تاہم پولیس نے مسلم علاقے میں اس کے اصل راستے پر اس کی اجازت دینے سے منع کر دیا تھا تاہم بعد میں اس کی اجازت دے دی۔
واضح رہے کہ پولیس کے اعتراض کے بعد سخت گیر یہودیوں اور اس پریڈ کے منتظمین نے اسے منسوخ کر دیا تھا۔ تاہم آٹھ جون منگل کے روز نیتن یاہو کی کابینہ نے اس معاملے پرایک میٹنگ کی اور ایک بیان میں کہا کہ وزرا ء نے آئندہ ہفتے اس مارچ کے نکالنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔