شمالی شام میں ترکی کی حمایت یافتہ اپوزیشن فورسز کے ذریعہ تیل کی تنصیبات پر میزائل حملے کیے گئے جس کی وجہ سے وہاں کے ایک بڑے علاقے میں آگ بھڑک اٹھی ہے، جہاں عام طور پر تیل سے بھرے ٹینکر کھڑے ہوتے ہیں۔
شام کی حزب اختلاف کے گروپوں اور ایک جنگی مانیٹر نے ترکی کی سرحد کے قریب جرابلس اور الباب قصبوں کے قریب کیے گئے حملے کے لیے روس کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
برطانیہ میں مقیم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بحیرہ روم میں روسی جنگی بحری جہازوں نے تین میزائل داغے جو خطے میں قدیم آئل ریفائنریوں اور ٹینکر ٹرکوں سے ٹکرا گئے۔
شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے بتایا کہ اس زبردست آتشزدگی میں 180 سے زائد تیل ٹینکر جل گئے اور کم از کم چار افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یمن میں جھڑپ، 100 سے زائد افراد ہلاک
روس کے جنگی جہاز سے داغے گئے میزائلوں کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوسکی ہے۔
شامی صدر بشارالاسد کا اہم حامی روس ہے، لیکن روس نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ترکی کی سرکاری انادولو خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ وہ بیلسٹک میزائل تھے، لیکن کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حملے کس نے کیے ہیں۔
ترکی اور اتحادی شام کے حزب اختلاف کے جنگجو شمالی شام کے بڑے حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں۔