اردن کی پارلیمنٹ Jordanian Parliament میں منگل کو ملک کے آئین میں متنازعہ ترامیم کے بارے میں بحث کے درمیان مار پیٹ کی نوبت آگئی۔ Fight in Jordanian Parliament
ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں حکومت کی جانب سے ترمیمی بل قانونی کمیٹی کے سربراہ نے پیش کیا جس کو لیکر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان جھگڑا شروع ہوگیا۔ جس کے بعد اسپیکر نے پارلیمنٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔
کچھ قانون سازوں نے اس بات پر اعتراض جتایا کہ وہ ملک کے آئین میں مجوزہ تبدیلیوں کے تحت بادشاہ کے آمرانہ اختیارات میں مزید اضافے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اردن ایک آئینی بادشاہت پر منحصر ملک ہے لیکن اس کے موروثی حکمران کو اس حد تک جامع اختیارات حاصل ہیں، جس میں وزیراعظم کا انتخاب کرنے اور پارلیمنٹ کو اپنی مرضی سے برخاست کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔
اس سال ایک شاہی کمیشن کی طرف سے آئین میں تجویز کردہ ترامیم ارکان پارلیمنٹ کو وزیراعظم کے انتخاب کا اختیار دے گی۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ دیگر ترامیم سے بادشاہ کے اختیارات میں مزید اضافہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: Israeli-Palestinian peace process: مصر، اردن، فلسطینی حکام کی قاہرہ میں ملاقات
یہ تجاویز اردن میں کچھ عرصے سے اختلاف کی وجہ بنی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں جمہوریت کے حامی مظاہرین مظاہرے بھی کررہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں شاہ عبداللہ، جنہوں نے 1999 سے اردن پر حکمرانی کی ہے اور مغرب کے قریبی اتحادی بھی ہیں، ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کی جدوجہد کرتے ہوئے مزید عدم برداشت کا شکار ہو گئے ہیں۔