ETV Bharat / international

لبنان میں معاشی بحران عروج پر

author img

By

Published : Jan 28, 2020, 6:04 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:33 AM IST

لبنان میں مسلسل احتجاج کی وجہ سے مستقبل میں کیا کچھ ہوگا کہنا مشکل ہے ۔ ملک غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے کیونکہ معاشی بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور معیار زندگی تیزی سے نیچے آرہی ہے۔ آخران مظاہروں کی وجہ کیا ہے؟ جانئیے اس سلسلے کی تفصیلی رپورٹ میں۔

economic crisis in Lebanon is on rise
لبنان میں معاشی بحران عروج پر

مشرق وسطی کے ملک لبنان میں روزگار کی عدم دستیابی اور بنیادی سہولیات کی قلت کی وجہ سے گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں۔

ویڈیو : لبنان میں معاشی بحران عروج پر

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہزاروں لوگ اور پولیس کے درمیان اب بھی تصادم جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ تصادم وزیراعظم سعد الحریری کے مستعفی ہونے کا سبب بنا لیکن نئی حکومت سازی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ جس کے بعد مشہور انجینیئر حسن دیب کو عبوری طور سے وزیراعظم بنایا گیا ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں
گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں

بیروت کے آیچا بکر کے علاقے میں ایک قصاب محمد ابراہیم نے کئی ماہ کی مالی پریشانی برداشت کی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے افراد خاندان پر بھی برا اثر پڑا ہے۔

چونکہ اکتوبر 2019 میں حکومتی بدعنوانی اور معاشی بدحالی کے خلاف ہزاروں افراد نے ملک گیر مظاہرے کیے تھے، یہاں تک کہ صارفین نے اپنی روزمرہ کی ضروریات کی اشیا کی خریداری کو تقریبا آدھا کردیا ہے۔

لبنان دنیا کے نقشے میں (شکریہ گوگل)
لبنان دنیا کے نقشے میں (شکریہ گوگل)

مشرق وسطی کے بیشتر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کا آغاز حکومتی عہدے داروں کا مالی معاملات میں خرد برد اور حد سے زیادہ بدعنوانی سے ہوا ہے۔

لبنان میں عوامی قرضوں کا بوجھ سب سے زیادہ ہے۔ کہا جارہا ہے کہ لبنان کی قومی گھریلو پیداور ( جی ڈی پی ) سے بھی زیادہ قرضوں کا بوجھ عوام کو مسلسل متاثر کررہا ہے۔

مشہور انجئنیر حسن دیب کو عبور طور وزیر اعظم بنایا گیا
مشہور انجینیئر حسن دیب کو عبور طور پر وزیراعظم بنایا گیا

ان نقصانات کا تعلق بہت سارے عوامل سے ہے۔ ملک کے بینکاری شعبے میں پے درپے افراط زر ہورہا ہے، جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ جب معیشت سے اعتماد اٹھ جاتا ہے تو کاروباری افراد اور سرمایہ کار دکان اور اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں یا عملے کو چھٹکارا دیتے ہیں، جس کے بعد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام سے ہٹاتے ہیں۔

لبنانی عوام سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے
لبنانی عوام سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے

بیروت میں بینکنگ شعبہ میں لگاتار گراوٹ کی وجہ سے قریب تین ماہ کے تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق ان حالات کی وجہ سے متوسط ​​طبقہ کا صفایا ہوجائے گا اور عام لوگوں کے اندر قوت خرید بھی ختم ہوجائے گی۔

اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں
اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں

چونکہ ملک کا معاشی اور سیاسی بحران گہرا ہوگیا ہے، اس نے اس خدشے کو ہوا دی ہے کہ لبنان میں غربت کی سطح میں اضافہ ہوگا۔

اگرچہ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملک طویل عرصے سے معاشی بحران کا رخ موڑ سکتا ہے، لیکن دوسروں نے خبردار کیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے معیار زندگی میں بھی کمی آتی جارہی ہے۔

لبنانی عوام اور پولیس کے درمیان آپسی جھڑپ
لبنانی عوام اور پولیس کے درمیان آپسی جھڑپ

معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے باضابطہ طور پر حکومت بنانے کا کام سونپنے اور معاشرتی بدامنی پھیلنے کے بعد وزیر اعظم حسن دیب نے حالیہ عرضے میں نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے ۔

مظاہرے  کا ایک منظر
مظاہرے کا ایک منظر

مزید پڑھیں: عراق: مظاہرین کے کیمپ میں شدت پسندوں نے لگائی آگ

رواں ماہ 21 جنوری 2020 کو مظاہرین نے نئی تشکیل پانے والی کابینہ میں اپنے عدم اعتماد کو روکنے کے لئے ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے، جس میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس ملک کی روایتی پارٹی کے گروپوں کی طاقت اب بھی برقرار ہے۔

مشرق وسطی کے ملک لبنان میں روزگار کی عدم دستیابی اور بنیادی سہولیات کی قلت کی وجہ سے گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں۔

ویڈیو : لبنان میں معاشی بحران عروج پر

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہزاروں لوگ اور پولیس کے درمیان اب بھی تصادم جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ یہ تصادم وزیراعظم سعد الحریری کے مستعفی ہونے کا سبب بنا لیکن نئی حکومت سازی کا عمل تعطل کا شکار ہے۔ جس کے بعد مشہور انجینیئر حسن دیب کو عبوری طور سے وزیراعظم بنایا گیا ہے۔

گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں
گزشتہ برس اکتوبر ہی سے مسلسل حکومت مخالف مظاہرے چل رہے ہیں

بیروت کے آیچا بکر کے علاقے میں ایک قصاب محمد ابراہیم نے کئی ماہ کی مالی پریشانی برداشت کی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے افراد خاندان پر بھی برا اثر پڑا ہے۔

چونکہ اکتوبر 2019 میں حکومتی بدعنوانی اور معاشی بدحالی کے خلاف ہزاروں افراد نے ملک گیر مظاہرے کیے تھے، یہاں تک کہ صارفین نے اپنی روزمرہ کی ضروریات کی اشیا کی خریداری کو تقریبا آدھا کردیا ہے۔

لبنان دنیا کے نقشے میں (شکریہ گوگل)
لبنان دنیا کے نقشے میں (شکریہ گوگل)

مشرق وسطی کے بیشتر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کا آغاز حکومتی عہدے داروں کا مالی معاملات میں خرد برد اور حد سے زیادہ بدعنوانی سے ہوا ہے۔

لبنان میں عوامی قرضوں کا بوجھ سب سے زیادہ ہے۔ کہا جارہا ہے کہ لبنان کی قومی گھریلو پیداور ( جی ڈی پی ) سے بھی زیادہ قرضوں کا بوجھ عوام کو مسلسل متاثر کررہا ہے۔

مشہور انجئنیر حسن دیب کو عبور طور وزیر اعظم بنایا گیا
مشہور انجینیئر حسن دیب کو عبور طور پر وزیراعظم بنایا گیا

ان نقصانات کا تعلق بہت سارے عوامل سے ہے۔ ملک کے بینکاری شعبے میں پے درپے افراط زر ہورہا ہے، جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ جب معیشت سے اعتماد اٹھ جاتا ہے تو کاروباری افراد اور سرمایہ کار دکان اور اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں یا عملے کو چھٹکارا دیتے ہیں، جس کے بعد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کام سے ہٹاتے ہیں۔

لبنانی عوام سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے
لبنانی عوام سڑکوں پر مظاہرے کرتے ہوئے

بیروت میں بینکنگ شعبہ میں لگاتار گراوٹ کی وجہ سے قریب تین ماہ کے تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق ان حالات کی وجہ سے متوسط ​​طبقہ کا صفایا ہوجائے گا اور عام لوگوں کے اندر قوت خرید بھی ختم ہوجائے گی۔

اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں
اب تک 458 سے زائد افراد اس تصادم کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں

چونکہ ملک کا معاشی اور سیاسی بحران گہرا ہوگیا ہے، اس نے اس خدشے کو ہوا دی ہے کہ لبنان میں غربت کی سطح میں اضافہ ہوگا۔

اگرچہ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملک طویل عرصے سے معاشی بحران کا رخ موڑ سکتا ہے، لیکن دوسروں نے خبردار کیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے معیار زندگی میں بھی کمی آتی جارہی ہے۔

لبنانی عوام اور پولیس کے درمیان آپسی جھڑپ
لبنانی عوام اور پولیس کے درمیان آپسی جھڑپ

معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے باضابطہ طور پر حکومت بنانے کا کام سونپنے اور معاشرتی بدامنی پھیلنے کے بعد وزیر اعظم حسن دیب نے حالیہ عرضے میں نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے ۔

مظاہرے  کا ایک منظر
مظاہرے کا ایک منظر

مزید پڑھیں: عراق: مظاہرین کے کیمپ میں شدت پسندوں نے لگائی آگ

رواں ماہ 21 جنوری 2020 کو مظاہرین نے نئی تشکیل پانے والی کابینہ میں اپنے عدم اعتماد کو روکنے کے لئے ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے، جس میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس ملک کی روایتی پارٹی کے گروپوں کی طاقت اب بھی برقرار ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 7:33 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.