افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے انخلاء کے اعلان کے بعد افغانستانی فوج اور طالبان کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا دور جاری ہے۔ اسی کڑی میں افغان فورسیز نے 50 طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ اطلاع غیر ملکی میڈیا کے ذرائع نے دی ہے۔
میڈیا کے ذرائعنے بتایا کہ افغانستان کے صوبے لغمان کے دارالحکومت میں افغان فورسز کے طالبان کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں حکام نے 50 طالبانی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم مئی سے امریکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور شدت پسند نئے علاقوں پر قبضے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ افغان فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان حالیہ تصادم صوبے لغمان کے دارالحکومت مہترلام میں اتوار کی رات ہوئے۔ حکام نے کہا کہ لڑائی کے دوران ایک موقع پر وزیر دفاع و سابق چیف آف آرمی اسٹاف یاسین ضیا خود میدان میں آگئے۔
یاسین ضیا نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 'نفری آنے کے بعد دشمن کو بھاری نقصان پہنچا'۔ وزارت دفاع نے کہا کہ رات بھر جاری رہنے والی لڑائی میں طالبان کے 50 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
’ڈان‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے شہر کے مضافات میں 37 سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر قبضہ کر لیا ہے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق غیر معمولی بات ہے اور دونوں فریقین اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر اور نقصان کو کم کرکے بتاتے ہیں۔
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا جس کے باعث سیکڑوں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ مہترلام پر حملہ طالبان کی طرف سے نئے علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کے بعد ہوا ہے۔
حالیہ دنوں میں شدت پسندوں نے وردک صوبے کے اضلاع نرخ اور جَلریز پر قبضہ کیا ہے۔ وردک کو دہشت گرد طویل عرصے سے دارالحکومت کابل پہنچنے کے لیے گیٹ وے کے طور پر اور خوفناک حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ طالبان نے سرکاری فورسز کے علاقے سے انخلا کے بعد شمالی صوبے بغلان کے ضلع برکا پر قبضہ کر لیا تھا۔
طالبان کے حملوں کی مہم کے حوالے سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ افغان شہروں میں کشیدگی بڑھانے سے قبل امریکی فوج کے مکمل انخلا کا انتظار کر رہے ہیں۔
(یو این آئی)