روس کی فوج کشی کے درمیان یوکرینی فوج نے روس کو بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔ یوکرین کی فوج کے مطابق روسی دستوں کے خلاف دفاعی کارروائی میں 30 سے زیادہ ٹینک، 130 بکتر بند گاڑیوں، سات طیاروں اور چھ ہیلی کاپٹروں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔Heavy Casualties on Both Sides on First day of Russia's Attack on Ukraine
دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جمعہ کو کہا کہ فرانس یوکرین کو فوجی ساز و سامان اور 33 کروڑ ڈالر کی مالی امداد فراہم کرے گا۔
میکرون نے ایک خصوصی یورپی سربراہی اجلاس کے بعد کہا ’’فرانس ایک اضافی کوشش کے طور پر یوکرین کے شہریوں کے لیے اضافی 33 کروڑ ڈالر اور فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے‘‘ ۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ قبل ازیں میری روسی صدر ولادیمیر پوتن سے مختصر بات چیت ہوئی تھی۔ بعد ازاں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے جنگ کے جلد خاتمے کے مطالبے اور زیلنسکی کے ساتھ بات کرنے کی پیشکش پر بھی بات چیت ہونی تھی لیکن ہمارا پوتن سے رابطہ نہیں ہو پایا۔‘‘
وہیں، یورپی یونین نے یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے خلاف روس پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا سیاسی فیصلہ کیا ہے۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔
مشیل نے یورپی یونین کے ایک خصوصی سربراہی اجلاس کے بعد کہا کہ ’’ہم نے روسی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا سیاسی فیصلہ کیا ہے، جو ان کے لیے دردناک ثابت ہوگا‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے یوکرین کے لوگوں کے لیے مالیاتی اور انسانی امداد حاصل کرنے بھی بات چیت کی ہے۔
اسی کے ساتھ یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے خلاف احتجاج میں اب تائیوان نے بھی روس پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہاں کی وزارت خارجہ نے اس کی اطلاع دی ہے۔
مزید پڑھیں:NATO on Russia's Military Action: یوکرین پر روسی فوجی کارروائی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’حکومت کو اس بات پر شدید افسوس ہے کہ روس نے پرامن سفارتی مذاکرات کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے کے بجائے دوسروں کو ڈرانے، دھمکانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے کا متبادل کا انتخاب کیا ہے‘‘۔ روس ، یوکرین کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو جلد از جلد روکے اور سبھی متعلقہ فریقوں کے درمیان پرامن مذاکرات دوبارہ شروع کرے، اس کے پیش نظر جمہوریہ چین (تائیوان) کی حکومت روس کے خلاف بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں میں شامل ہونے کا اعلان کرتی ہے‘‘۔
یو این آئی