اردغان نے استنبول میں این ٹی وی ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے نشر اپنے خطاب میں کہا کہ 'اس مہم کو روکنے کے لئے ہمیں چاروں طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ میں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر لیڈروں کو کرد لڑاکوں کو ملنے والی امریکی فوجی مدد بند کرنے کے لئے کہا تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اب ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے'۔
ترکی صدر اردغان نے کہا کہ 'ہم نے پی وائی ڈی/وائی پی جی کے خلاف جو قدم اٹھایا اسے ہم کبھی نہیں روکیں گے۔ کوئی کچھ بھی کہے ہم اسے نہیں روکیں گے'۔
اس سےپہلے ترکی نے بدھ کو شمالی شام میں کرد لڑاکوں کی قیادت والی فوج اور اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے خلاف حملے کرکے 'آپریشن پیس اسپرنگ' نامی اپنی فوجی مہم کی شروعات کردی ہے۔
ترکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرحد کے نزدیک محفوظ علاقہ بنانے کے لئے یہ حملے کررہا ہے۔ ترکی کی اس فوجی مہم کی عرب لیگ، یورپی یونین کے اراکین سمیت مغربی ملکوں نے بھی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی حمایت یافتہ کرد لڑاکے شام میں اپنے حامیوں کے ساتھ داعش کے خلاف لڑرہے ہیں۔ شام کے شمالی علاقے میں اس وقت کرد لڑاکوں کی قیادت والی شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کا قبضہ ہے، ترکی کا خیال ہے کہ اس کا تعلق یہ وائی پی جی لڑاکوں جیسے پی کے کے سے ہے۔
شام کی موجودہ حکومت نے ترکی کی اس فوجی مہم کی سخت مذمت کی ہے۔