بین الاقوامی پروٹوکول کی توثیق کرتے ہوئے قازقستان حکومت نے سزائے موت کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
قازقستان پریس سروس (کے پی ایس) کے مطابق قازقستان کے صدر کسیم -مارٹ ٹوکائیف نے سول اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی عہد نامے کے پروٹوکول کی توثیق کرنے والے ایک قانون پر دستخط کردیا ہے۔
بین الاقوامی عہد نامے کے پروٹوکول میں سزائے موت کو ختم کرنے کے باضابطہ آغاز کردیا کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر کے آخر میں 'دوسرے اختیاری پروٹوکول' پر اقوام متحدہ میں قازقستان کے مستقل مندوب کییرت عمروف نے دستخط کیے۔
اس دستخط کے بعد یہ دستاویز قازقستان کی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور اس کی 29 دسمبر کو منظوری دی گئی۔ جس کو آج سے نافذالعمل بنادیا گیا ہے۔
- 'دوسرا اختیاری پروٹوکول' کیا ہے؟
سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس سے متعلق بین الاقوامی عہد نامہ کا 'دوسرا اختیاری پروٹوکول' جنگ کے وقت کو چھوڑ کر اپنے دائرہ اختیار میں سزائے موت کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے اپنے دستخط کرنے والوں کا ایک عالمی عہد ہے۔
یہ پروٹوکول دنیا بھر میں پھانسیوں کی پابندی اور سزائے موت کے مکمل خاتمے کا واحد بین الاقوامی معاہدہ ہے۔
سنہ 2003 میں قازقستان کے پہلے صدر نورسلطان نذر بائیف نے سزائے موت کو عارضی طور پر معطل کرنے کے ایک فرمان پر دستخط کیے تھے۔
اس نے تمام سزائے موت پر عمل درآمد معطل کردیا لیکن عدالتوں کو سزائے موت جاری کرنے سے منع نہیں کیا۔
- مزید پڑھیں: قازقستان میں 16 برس بعد پہلی بار انتخابات
قازقستان میں سنہ 2004 میں متبادل سزا کے طور پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔