ETV Bharat / international

ترکی ۔ روس: شمال مغربی شام میں جنگ بندی کا اعلان

ترکی اور روس نے شام کے حالیہ حزب اختلاف کے علاقے ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ترک اور روسی فوجی اتوارکو شمال مغربی شام کی اہم شاہراہ پر گشت کرنا شروع کریں گے۔

جنگ بندی کا اعلان
جنگ بندی کا اعلان
author img

By

Published : Mar 14, 2020, 1:04 PM IST

شام کے شہر ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کے ساتھ ہی مشترکہ مقاصد کے ساتھ ترکی اور روس کی جانب سے سیکیورٹی راہداری کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

یہ اعلان ماسکو میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تقریبا چھ گھنٹے طویل ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

مقامی وقت کے مطابق یہ جنگ بندی آدھی رات کو شروع ہوئی ہے اور شامی حکومت کی پیش قدمی کو کمزور کرنے کا دعوی کیا گیا، جس نے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان

سیکیورٹی راہداری شمال اور صوبہ ادلیب کے راستے سے چلنے والی اسٹریٹجک شاہراہ کے جنوب میں چھ کلومیٹر (3.7 میل) کی ہو گی۔ ترکی اور روس 15 مارچ سے شاہراہ پر مشترکہ گشت شروع کریں گے۔

لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے لئے کونسا طریقہ کار نافذ کیا جائے گا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے سربراہ اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ 'اس عمل میں ترکی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کہیں بھی اور پوری طاقت کے ساتھ حکومت کے کسی بھی حملوں کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے'۔

شمال مغربی شام کی شاہراہ
شمال مغربی شام کی شاہراہ

انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'جب تک شامی بحران میں پائیدار امن حاصل نہیں ہوتا، اس وقت تک ملک کی علاقائی سالمیت اور سیاسی اتحاد کو یقینی بنانا مشکل ہے۔ ترکی اپنے تمام اقدامات کو جاری رکھنے کا پابند ہے'۔

روس اور ترکی کے مابین سنہ 2017 میں آستانہ اور 2018 میں سوچی میں ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں 'ادلب ڈی ایسکلیشن زون' کی تشکیل دی گئی، جس کے بعد شام کے کچھ علاقوں کو جنگی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ کرنے کے لیے کہا گیا۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن
روسی صدر ولادیمیر پوتن

اطلاعات کے مطابق جنگ بندی کے بعد شامی حکومت نے حزب اختلاف کے آخری محاصرہ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا، جسے روس کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے جواب میں ترکی نے اپنی فوج متحرک کردی اور علاقے میں کمک بھیج دی۔ گذشتہ ہفتے حکومت کے ایک حملے میں کم از کم 33 ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

شام کے شہر ادلب میں جنگ بندی کا اعلان کے ساتھ ہی مشترکہ مقاصد کے ساتھ ترکی اور روس کی جانب سے سیکیورٹی راہداری کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

یہ اعلان ماسکو میں دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تقریبا چھ گھنٹے طویل ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

مقامی وقت کے مطابق یہ جنگ بندی آدھی رات کو شروع ہوئی ہے اور شامی حکومت کی پیش قدمی کو کمزور کرنے کا دعوی کیا گیا، جس نے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان

سیکیورٹی راہداری شمال اور صوبہ ادلیب کے راستے سے چلنے والی اسٹریٹجک شاہراہ کے جنوب میں چھ کلومیٹر (3.7 میل) کی ہو گی۔ ترکی اور روس 15 مارچ سے شاہراہ پر مشترکہ گشت شروع کریں گے۔

لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے لئے کونسا طریقہ کار نافذ کیا جائے گا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے سربراہ اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ 'اس عمل میں ترکی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کہیں بھی اور پوری طاقت کے ساتھ حکومت کے کسی بھی حملوں کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے'۔

شمال مغربی شام کی شاہراہ
شمال مغربی شام کی شاہراہ

انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'جب تک شامی بحران میں پائیدار امن حاصل نہیں ہوتا، اس وقت تک ملک کی علاقائی سالمیت اور سیاسی اتحاد کو یقینی بنانا مشکل ہے۔ ترکی اپنے تمام اقدامات کو جاری رکھنے کا پابند ہے'۔

روس اور ترکی کے مابین سنہ 2017 میں آستانہ اور 2018 میں سوچی میں ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں 'ادلب ڈی ایسکلیشن زون' کی تشکیل دی گئی، جس کے بعد شام کے کچھ علاقوں کو جنگی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ کرنے کے لیے کہا گیا۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن
روسی صدر ولادیمیر پوتن

اطلاعات کے مطابق جنگ بندی کے بعد شامی حکومت نے حزب اختلاف کے آخری محاصرہ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا، جسے روس کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے جواب میں ترکی نے اپنی فوج متحرک کردی اور علاقے میں کمک بھیج دی۔ گذشتہ ہفتے حکومت کے ایک حملے میں کم از کم 33 ترک فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.