ETV Bharat / international

پوری دنیا میں ہر 16 ویں سیکنڈ میں ایک بچہ مردہ پیدا ہوتا ہے: ڈبلیو ایچ او

author img

By

Published : Oct 9, 2020, 2:17 AM IST

Updated : Oct 9, 2020, 2:25 AM IST

رپورٹ کے مطابق اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملے حمل کے دوران حاملہ خاتون کی دیکھ بھال میں کمی یا دیکھ بھال کی کوالیٹی میں کمی اور ڈلیوری کے دوران پریشانی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

sdf
sdf

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں ہر 16 ویں سیکنڈ میں ایک حاملہ خاتون 28 ویں ہفتہ یا اس کے بعد مردہ بچے کو جنم دیتی ہے اور اس طرح تقریبا ہر برس 20 لاکھ بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ساتھ ہی کورونا وائرس وبا کی وجہ سے حاملہ خاتون کی مناسب طبی سسٹم تک پہنچنے میں پریشانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس صورت حال کے اور سنگین ہونے کے سلسلے میں وارننگ جاری کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے معاشی اور سماجی معاملوں کے محکمہ کے پاپولیشن ڈویژن نے پہلی مرتبہ مشترکہ طور سے مردہ بچے (اسٹیل برتھ) کا اعداد و شمار جمعرات کو اپنی نئی رپورٹ اے نگلیکٹیڈ ٹریجڈی: دا گلوبل برڈین آف اسٹیل برتھ میں جاری کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیل برتھ کا مطلب ہے کہ حمل کے دوران 28 ویں ہفتہ یا اس کے بعد بچہ دانی میں بچے کی موت۔اس رپورٹ کے مطابق ہر برس پوری دنیا میں 20 لاکھ بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔

ان میں سے چوراسی فیصد معاملے کم سے کم اور اوسط آمدنی والے ممالک کے ہیں۔ سنہ 2019 میں اسٹیل برتھ کے ہر چار میں سے تین معاملے اپر سہارا افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملے حمل کے دوران حاملہ خاتون کی دیکھ بھال میں کمی یا دیکھ بھال کی کوالیٹی میں کمی اور ڈلیوری کے دوران پریشانی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

یونیسیف کے ایکزیکیٹیو ڈائرکٹر ہینریٹا فور نے رپورٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حمل کے دوران پیدائش کے وقت بچے کو کھونا پورے خاندان کے لئے ایک ٹریجڈی ہے، جسے عام طور پر لوگ خاموشی سے جھیلتے ہیں۔ حالانکہ یہ ٹریجڈی پوری دنیا میں مسلسل جاری ہے۔

ہر سولہویں سیکنڈ میں کوئی ماں اسٹیل برتھ کی اس ٹریجڈی کو جھیل رہی ہوگی۔ یہ صرف ایک زندگی کو کھونا نہیں ہے کہ بلکہ حاملہ خاتون، اس کے اہل خانہ اور پورے سماج پر اس کا معاشی اور نفسیاتی سنگینی طویل عرصے تک نظر آتا ہے۔

ان میں سے کئی ماؤں کو اسٹیل برتھ کی ٹریجڈی نہیں جھیلنی پڑتی۔ اعلی کوالیٹی والی نگرانی نظام، حمل کے دوران مکمل دیکھ بھال اور بچے کی پیدائش کے وقت مکمل اور تربیت یافتہ طبی نظم سے اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملوں کو ٹالا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیل برتھ چالیس فیصد سے زیادہ معاملے بچے کی پیدائش کے وقت کے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نقصان ہے جسے مکمل طبی نظام کے ذریعہ ٹالا جاسکتا ہے۔ اگر بچے کی پیدائش تربیت یافتہ ہیلتھ اہلکاروں کی نگرانی میں ہو اور حاملہ خاتون کو وقت پر طبی سہولت دی جائے تو پیدائش کے وقت اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملے کنٹرول کیے جاسکتے ہیں۔

بچے کی پیدائش کے وقت اسٹیل برتھ کے 50 فیصد سے زائد معاملے اپر سہارا افریقہ، وسط ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ہیں جبکہ چھ فیصد معاملے یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں ہر 16 ویں سیکنڈ میں ایک حاملہ خاتون 28 ویں ہفتہ یا اس کے بعد مردہ بچے کو جنم دیتی ہے اور اس طرح تقریبا ہر برس 20 لاکھ بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ساتھ ہی کورونا وائرس وبا کی وجہ سے حاملہ خاتون کی مناسب طبی سسٹم تک پہنچنے میں پریشانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس صورت حال کے اور سنگین ہونے کے سلسلے میں وارننگ جاری کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے معاشی اور سماجی معاملوں کے محکمہ کے پاپولیشن ڈویژن نے پہلی مرتبہ مشترکہ طور سے مردہ بچے (اسٹیل برتھ) کا اعداد و شمار جمعرات کو اپنی نئی رپورٹ اے نگلیکٹیڈ ٹریجڈی: دا گلوبل برڈین آف اسٹیل برتھ میں جاری کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسٹیل برتھ کا مطلب ہے کہ حمل کے دوران 28 ویں ہفتہ یا اس کے بعد بچہ دانی میں بچے کی موت۔اس رپورٹ کے مطابق ہر برس پوری دنیا میں 20 لاکھ بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔

ان میں سے چوراسی فیصد معاملے کم سے کم اور اوسط آمدنی والے ممالک کے ہیں۔ سنہ 2019 میں اسٹیل برتھ کے ہر چار میں سے تین معاملے اپر سہارا افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملے حمل کے دوران حاملہ خاتون کی دیکھ بھال میں کمی یا دیکھ بھال کی کوالیٹی میں کمی اور ڈلیوری کے دوران پریشانی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

یونیسیف کے ایکزیکیٹیو ڈائرکٹر ہینریٹا فور نے رپورٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حمل کے دوران پیدائش کے وقت بچے کو کھونا پورے خاندان کے لئے ایک ٹریجڈی ہے، جسے عام طور پر لوگ خاموشی سے جھیلتے ہیں۔ حالانکہ یہ ٹریجڈی پوری دنیا میں مسلسل جاری ہے۔

ہر سولہویں سیکنڈ میں کوئی ماں اسٹیل برتھ کی اس ٹریجڈی کو جھیل رہی ہوگی۔ یہ صرف ایک زندگی کو کھونا نہیں ہے کہ بلکہ حاملہ خاتون، اس کے اہل خانہ اور پورے سماج پر اس کا معاشی اور نفسیاتی سنگینی طویل عرصے تک نظر آتا ہے۔

ان میں سے کئی ماؤں کو اسٹیل برتھ کی ٹریجڈی نہیں جھیلنی پڑتی۔ اعلی کوالیٹی والی نگرانی نظام، حمل کے دوران مکمل دیکھ بھال اور بچے کی پیدائش کے وقت مکمل اور تربیت یافتہ طبی نظم سے اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملوں کو ٹالا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسٹیل برتھ چالیس فیصد سے زیادہ معاملے بچے کی پیدائش کے وقت کے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا نقصان ہے جسے مکمل طبی نظام کے ذریعہ ٹالا جاسکتا ہے۔ اگر بچے کی پیدائش تربیت یافتہ ہیلتھ اہلکاروں کی نگرانی میں ہو اور حاملہ خاتون کو وقت پر طبی سہولت دی جائے تو پیدائش کے وقت اسٹیل برتھ کے زیادہ تر معاملے کنٹرول کیے جاسکتے ہیں۔

بچے کی پیدائش کے وقت اسٹیل برتھ کے 50 فیصد سے زائد معاملے اپر سہارا افریقہ، وسط ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ہیں جبکہ چھ فیصد معاملے یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہیں۔

Last Updated : Oct 9, 2020, 2:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.