عالمی ٹیکہ کاری ہفتے (24 سے 30 اپریل) کے موقع پر ڈبلیو ایچ او نے آج ایک پریس ریلیز میں کہا کہ کم وقت کے لئے بھی ٹیکہ کاری رکنے سے ان بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جنہیں ٹیکہ (ویکسین) لگا کر روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، پولیو، ڈپتھیريا وغیرہ شامل ہیں۔ افریقی ملک کانگو میں ایبولا وبا کے دوران گزشتہ سال چھ ہزار بچے خسرہ سے مر گئے تھے۔ اس سے یہ واضح ہے کہ ایمرجنسی کے وقت بھی ٹیکہ کاری اور دیگر ضروری طبی خدمات کو جاری رکھنا کس قدر ضروری ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس گیبريسس نے کہا، 'جب ہمارے پاس محفوظ اور مؤثر ویکسین موجود ہیں تو ان بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ اٹھانا نہیں چاہیے۔ دنیا ریکارڈ رفتار سے كووڈ -19 کا ٹیکہ تلاش کررہی ہے۔ اس دوران ہمیں ان دوسری بیماریوں سے جنگ میں ہارنے کا خطرہ نہیں اٹھانا چاہئے جنہیں ٹیکہ لگا کر روکا جا سکتا ہے۔ اگر ہم ٹیکہ کاری نہیں کرتے تو یہ بیماریاں کافی تیزی سے پھیلیں گي۔
انہوں نے بتایا كووڈ -19 کا ٹیکہ جلد تیار کرنے کے لئے ڈبلیو ایچ او شرکاء کے ساتھ مل کر تیزی سے کام کر رہا ہے، لیکن عمل میں شدت لانے کے باوجود اس میں وقت لگے گا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک 26 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں۔ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ڈیڈھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد میں سے سات لاکھ سے زائد افراد ٹھیک ہو چکے ہیں۔
بھارت میں کورونا وائرس سے 21 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں، جبکہ بھارت میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 681 ہو چکی ہے۔ کورونا وائرس سے متاثر افراد میں سے تقریبا 4258 افراد ٹھیک ہو چکے ہیں۔