جس میں امریکی افواج کے 18 برس بعد وسطی ایشیائی ملک سے انخلا سے متعلق پیش رفت کی امید کی جارہی ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ امریکہ سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں۔ تاہم اس میں امریکی فوج کی واپسی کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث باقی ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ 'ہم 80 فیصد امور پر معاہدہ کرچکے ہیں اور باقی 20 فیصد میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اور ایک اور مسئلہ شامل ہے'۔
جبکہ دوسرے مسئلے کے متعلق انہوں نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے بس اتنا کہا کہ وہ ایک چھوٹا مسئلہ ہے اور بڑا مسئلہ امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کا ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکہ کے سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان سے ملاقات کی۔ تازہ مذاکرات کو نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے جس میں امریکی افواج کا 18 سال بعد وسطی ایشیائی ملک سے انخلا سے متعلق پیش رفت کی امید کی جارہی ہے۔
طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم پرامید ہیں کہ مذاکرات کے اس مرحلہ میں معاہدہ کرلیں گے کیونکہ امریکہ نے اس سے قبل بھی اس جانب اشارے دیے ہیں'۔