برطانوی میڈیا ہاؤس کے ذریعے نام نہاد دوبارہ تعلیم کے کیمپوں میں منظم زیادتی کا الزام عائد کرنے کے بعد برطانوی میڈیا ہاؤس کی رپورٹ کے پیش نظر اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے جمعرات کے روز مسلم اکثریتی چینی علاقے سنکیانگ میں انسانی حقوق بحال کرنے کے لئے ہائی کمشنر کے دورے کا مطالبہ کیا۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے چین کے سنکیانگ ایغور خودمختار خطے میں ایغور اور دیگر مسلمانوں کے لئے کیمپوں میں منظم زیادتی اور جنسی استحصال کی اطلاعات پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجرک نے جمعرات کے روز مسلم اکثریتی چینی علاقے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی بحالی کے لئے ہائی کمشنر کے دورے کا مطالبہ کیا جس کے بعد ایک برطانوی میڈیا ہاؤس نے یہاں پر قائم نام نہاد تعلیمی کیمپوں میں منظم زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔
اسپوٹنک نے ان انٹرویوز کا حوالہ دیا جو برطانیہ کے ذرائع ابلاغ نے سابق زیر حراست افراد اور ایک محافظ کے ساتھ کئے تھے۔ ان کیمپز میں مسلم ایغور خواتین کو منظم طریقے سے جنسی زیادتی، تشدد اور جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ڈوجرک نے پریس بریفنگ میں کہا کہ "رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی نوعیت اور ان الزامات سے متعلق حکام کے انکار کو مدنظر رکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے مجوزہ مشن کے لئے آگے بڑھنا اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔"
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے وقتاً فوقتاً ایغوروں کی مذہبی آزادی ختم کی ہے جو کہ ایک بڑے پیمانے پر نگرانی کے نظام، حراستوں، زبردستی تعلیم اور یہاں تک کہ لوگوں کو بانجھ کرنے کی مہم کی شکل میں سامنے آ رہی ہے۔
دوسری جانب، چین ایغور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی اطلاعات کی تردید کرتا رہا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا جن میں کہا گیا ہے کہ "دوبارہ تعلیم کے مراکز" آئین اور قوانین کی سختی سے پابندی کرتے ہیں، جو وہاں موجود افراد کے بنیادی حقوق کو یقینی بناتے ہیں۔ تشدد اور ناجائز سلوک ممنوع ہے۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ چینی اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں۔ جبکہ چین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر حراستوں اور لوگوں کو بانجھ کرنے کی اطلاعات ’سراسر جھوٹ‘ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے چین کے سنکیانگ ایغور خودمختار خطے میں ایغور اور دوسرے مسلمانوں کے ساتھ کیمپوں میں منظم زیادتی اور جنسی استحصال کی اطلاعات پر اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے۔
"ہم سنکیانگ میں نسلی ایغور اور دیگر مسلمانوں کے ساتھ قید خانے میں کیمپوں میں خواتین کے خلاف منظم زیادتی اور جنسی زیادتی کی باقاعدہ رپورٹوں سمیت سخت خبروں سے پریشان ہیں۔ چین کے حکام کو فوری اور آزادانہ تحقیقات کی اجازت دینی چاہئے۔"
"ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے پی آر سی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ من مانی طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کو فوری طور پر رہا کریں اور قید خانہ بندی کیمپوں کو ختم کردیں نسبی کاروائیاں بند کریں اور تمام اذیتیں ختم کریں، سنکیانگ میں ایغوروں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے اراکین پر ظلم کرنا بند کردیں۔"
محکمہ نے غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ سنکیانگ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے، خطے میں ہونے والے مبینہ مظالم کی مذمت اور ان کے ذمہ داروں کے لئے جوابدہی کو فروغ دینے کا عزم بھی کیا۔