خبررساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں اور کچھ اکا دکا جھڑپوں میں اس مجوزہ منصوبہ کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا گیا کہ جس میں فلسطینی خواہشات کو مدنظر رکھنے کے بجائے اسرائیلی مقاصد کی حمایت کی گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز وہائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہو کر اس منصوبہ کا اعلان کیا تھا جبکہ وہاں کوئی فلسطینی نمائندہ موجود نہیں تھا، امریکی صدر کے مطابق ان کا منصوبہ وہ کچھ حاصل کرسکتا ہے جو دوسرے پانے میں ناکام رہے۔
تاہم یہ منصوبہ اسرائیل کو کافی کچھ دیتا ہے جو اس نے کئی دہائیوں سے کی جانے والی بین الاقوامی سفارتکاری میں طلب کیا، جس میں یروشلم کو فلسطینیوں کے ساتھ بانٹنے کے بجائے بحیثیت 'غیر منقسم' دارالحکومت کنٹرول حاصل کرنا۔
اس منصوبہ میں امریکہ نے اسرائیل کو اسٹریٹجک اہمیت کی حامل وادی اردن کو ضم کرنے کی بھی منظوری دے دی جو مغربی کنارے کا 30 فیصد علاقہ ہے، جبکہ دیگر یہودی بستیوں کے الحاق کی اجازت بھی شامل ہے۔