ETV Bharat / international

شام کے کردوں نے عام معافی دے کر داعش عسکریت پسندوں کو آزاد کردیا

فی الحال کرد حکام شمال مشرقی شام میں دو درجن سے زائد حراستی مراکز آپریٹ کر رہے ہیں، جن میں داعش کے تقریبا 10 ہزار اراکین زیر حراست ہیں۔ زیر حراست افراد میں تقریبا 2،000 غیر ملکی بھی شامل ہیں جن کے ممالک نے انہیں وطن واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے تقریبا 800 افراد کا تعلق یورپی ممالک سے ہے۔

sdf
sfd
author img

By

Published : Oct 16, 2020, 9:26 PM IST

شمال مشرقی شام میں کرد کی زیرقیادت اتھارٹی نے شدت پسند تنظیم 'داعش' سے وابستہ رہے 600 سے زائد شامی ارکان کو رہا کر دیا ہے۔

ویڈیو

سیرین نیشنل کونسل کی سربراہ آمنہ عمر نے صحافیوں کو بتایا کہ جن داعش کے عسکریت پسندوں کو رہا کیا گیا ہے ان کے ہاتھ خون سے پاک ہیں اور انہوں نے جرائم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان عسکریت پسندوں نے آئی ایس کے لئے کام کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور اس سے توبہ کی ہے۔

آمنہ عمر نے آئی ایس اراکین کی رہائی سے کچھ عرصہ قبل کہا کہ جنہیں آج رہا کیا جا رہا ہے، یہ وہ لوگ ہیں، جن کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔

سیرین نیشنل کونسل نے کہا کہ 631 قیدیوں کو جمعرات کے روز رہا کیا گیا ہے اور 253 دیگر قیدیوں کے قید کی مدت نصف کردی جائے گی۔

کونسل نے کہا کہ شمال مشرقی اور مشرقی شام میں قبائلی رہنماؤں کی درخواستوں کے بعد معافی اور رہائی کی گئی ہے۔

فی الحال کرد حکام شمال مشرقی شام میں دو درجن سے زائد حراستی مراکز آپریٹ کر رہے ہیں، جن میں داعش کے تقریبا 10 ہزار اراکین زیر حراست ہیں۔

زیر حراست افراد میں تقریبا 2،000 غیر ملکی بھی شامل ہیں جن کے ممالک نے انہیں وطن واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے تقریبا 800 افراد کا تعلق یورپی ممالک سے ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2014 میں داعش نے عراق اور شام کے بڑے حصوں کو کنٹرول کر لیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ دونوں ممالک سے داعش کا خاتمہ ہوتا چلا گیا اور گذشتہ برس آخری پناہ گاہ شام کے مشرقی گاؤں باغوز سے بھی انہیں بے دخل کر دیا گیا۔

اس کے بعد سے ہی داعش کے عسکریت پسند شامی حکومت کی افواج اور ایس ڈی ایف کے اراکین کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

شمال مشرقی شام میں کرد کی زیرقیادت اتھارٹی نے شدت پسند تنظیم 'داعش' سے وابستہ رہے 600 سے زائد شامی ارکان کو رہا کر دیا ہے۔

ویڈیو

سیرین نیشنل کونسل کی سربراہ آمنہ عمر نے صحافیوں کو بتایا کہ جن داعش کے عسکریت پسندوں کو رہا کیا گیا ہے ان کے ہاتھ خون سے پاک ہیں اور انہوں نے جرائم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان عسکریت پسندوں نے آئی ایس کے لئے کام کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور اس سے توبہ کی ہے۔

آمنہ عمر نے آئی ایس اراکین کی رہائی سے کچھ عرصہ قبل کہا کہ جنہیں آج رہا کیا جا رہا ہے، یہ وہ لوگ ہیں، جن کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔

سیرین نیشنل کونسل نے کہا کہ 631 قیدیوں کو جمعرات کے روز رہا کیا گیا ہے اور 253 دیگر قیدیوں کے قید کی مدت نصف کردی جائے گی۔

کونسل نے کہا کہ شمال مشرقی اور مشرقی شام میں قبائلی رہنماؤں کی درخواستوں کے بعد معافی اور رہائی کی گئی ہے۔

فی الحال کرد حکام شمال مشرقی شام میں دو درجن سے زائد حراستی مراکز آپریٹ کر رہے ہیں، جن میں داعش کے تقریبا 10 ہزار اراکین زیر حراست ہیں۔

زیر حراست افراد میں تقریبا 2،000 غیر ملکی بھی شامل ہیں جن کے ممالک نے انہیں وطن واپس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے تقریبا 800 افراد کا تعلق یورپی ممالک سے ہے۔

واضح رہے کہ سنہ 2014 میں داعش نے عراق اور شام کے بڑے حصوں کو کنٹرول کر لیا تھا، لیکن رفتہ رفتہ دونوں ممالک سے داعش کا خاتمہ ہوتا چلا گیا اور گذشتہ برس آخری پناہ گاہ شام کے مشرقی گاؤں باغوز سے بھی انہیں بے دخل کر دیا گیا۔

اس کے بعد سے ہی داعش کے عسکریت پسند شامی حکومت کی افواج اور ایس ڈی ایف کے اراکین کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.