فوجی حکومت اور مظاہرین کی قیادت نے حکومت سازی اور انتخابات کے لیے طے پانے والے حتمی معاہدے پر دستخط کردئیے۔
سوڈان کی حکمران فوجی کونسل کے نائب سربراہ جنرل محمد ہمدان دغالو اور اپوزیشن کے نمائندہ احمد الربی نے 4 اگست کو تاریخی معاہدہ کو حتمی شکل دی تھی، جس پر اب دونوں نے دستخط کردئیے۔
حکومت سازی اور ملکی امور چلانے کے حوالہ سے طے پانے والے معاہدے پر دستخط کے پروگرام کے دوران ملی نغمے گونجتے رہے اور ہال میں موجود افراد نے تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کیا۔
فوجی کونسل اور مظاہرین کے درمیان ثالثی انجام دینے والے افریقی یونین اور ایتھوپیا کے نمائندے بھی تقریب میں شریک تھے۔
اس کے علاوہ ایتھوپیا، جنوبی سوڈان اور کینیا کی قیادت بھی موجود تھی۔
حتمی معاہدے کی تقریب میں مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی موجود تھے، جنہیں خرطوم میں بااثر ممالک سمجھا جاتا ہے کیونکہ سعودی سربراہی میں اتحادیوں کی یمن جنگ میں سوڈان کے فوجی بھی حوثی باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
سوڈان کے جمہوری طریقہ سے منتخب آخری وزیر اعظم اور حذب مخالف کے اہم رہنما صادق المہدی کا کہنا تھا کہ آنے والا وقت ہم سب کے لئے ایک امتحان ہے اور کوئی بھی اس سے خارج نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سوڈان کے جشن میں شرکت کے لئے ہمارے دروازے سب کے لئے کھلے ہوں گے۔