بھارت ، برازیل ، جرمنی اور جاپان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل اور غیر مستقل ارکان کی توسیع کے لیے اصلاحات کرنا نہایت ہی ضروری ہے۔ تاکہ یہ عالمی ادارے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے میں پیچیدہ اور بدلتے ہوئے چیلنجز سے بہتر طریقے ست نمٹ سکیں۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر، برازیل کے وزیر خارجہ کارلوس البرٹو فرانکو ، جرمنی کے وفاقی وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور جاپان کے وزیر خارجہ موتیگی توشیمیتشو نے بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔
اس کے بعد جی 4 ممالک کے مشترکہ پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک نے سلامتی کونسل کو مزید عقلی ، مؤثر اور سب کا نمائندہ بنانے کے لیے اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جی 4 کے وزراء نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی دونوں اقسام کی توسیع کے لیے اس میں اصلاح ضروری ہے۔
تاکہ سلامتی کونسل پیچیدہ اور بدلتے ہوئے چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹ سکے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے فرائض کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکے۔
گلوبل کووڈ 19 سمیٹ میں وزیر اعظم مودی کا خطاب، 20 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں کو لگی ویکسین
وزیر اعظم مودی واشنگٹن پہنچے، ایئرپورٹ پر زبردست استقبال
G4 کے وزراء نے سلامتی کونسل میں نئے مستقل اراکین کے طور پر شامل ہونے کے لیے ایک دوسرے کی امیدواری کی حمایت بھی کی۔
اس ملاقات کے بعد جی شنکر نے جی 4 وزرائے خارجہ کی تصویر ٹویٹ کی اور کہا 'بھارت نے کثیرالجہتی اصلاحات کی ضرورت پر واضح پیغام بھیجا ہے اور مقررہ وقت کے اندر معنیٰ خیز نتائج کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سال جنوری میں بھارت نے سلامتی کونسل میں دو سال کی مدت کے لیے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور اس کی مدت دسمبر 2022 میں ختم ہو جائے گی۔ بھارت نے اگست میں سلامتی کونسل کی صدارت کے عہدہ کو سنبھالا ہے۔
G4 ممالک روایتی طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کرتے ہیں۔