پاکستان کے صحافیوں نے ملک کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سعودی عرب پر دیے گئے حالیہ بیان اور سابقہ بیان کو ایک دوسرے سے متضاد بتایا ہے۔
پیر کے روز شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب اور پاکستان کے مابین رشتوں کے خراب ہونے کی تردید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے نہ تو قرض واپس طلب کیا اور نہ ہی پاکستان کے لیے تیل کی سپلائی کو معطل کرنے کی بات کہی تھی۔
پاکستان کے صحافی روؤف کلاسرا اور عامر متین نے کہا کہ حال ہی میں چین سے واپسی کے بعد قریشی نے بڑا یو ٹرن لیا ہے اور ان کے لہجے میں تبدیلی آ گئی ہے۔
عامر متین کا کہنا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ طویل عرصے تک خراب رشتوں کو برداشت نہیں کرسکتا۔
خیال رہے کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کی برسی کے موقع پر 5 اگست کو شاہ محمود قریشی نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران سعودی عرب کو کشمیر مسئلے پر او آئی سی کی خصوصی میٹنگ طلب نہ کرنے کی صورت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
قریشی نے کہا تھا کہ اگر کشمیر مسئلے پر سعودی عرب او آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب نہیں کرتا ہے، تو پاکستان دیگر مسلم ممالک کے ساتھ اجلاس طلب کرنے پر مجبور ہو گا۔
اس کے رد عمل میں سعودی عرب نے پاکستان سے قرض کا مطالبہ کرنے کے ساتھ تیل کی سپلائی معطل کرنے کی بھی بات کہی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو نومبر سنہ 2018 میں دیے گئے 6 اعشاریہ 2 بلین امریکی ڈالر میں سے ایک بلین ڈالر سعودی عرب کو واپس کرنا تھا۔