میانمار کے ینگون کے نواحی علاقے کے رہائشیوں نے جمعرات کو سکیورٹی فورسز کے ذریعہ لگائے گئے بیریکیڈ کو آگ لگا دی تاکہ سکیورٹی فورسز کے جوان ان کے علاقوں میں داخل نہ ہو سکیں۔
میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف احتجاج جاری ہے اور مسلسل تشدد کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ شہر کے ہلاینگ ٹاؤن شپ کے تھامائن کے علاقے میں دھواں اٹھ رہا ہے اور رہائشی علاقے کے وسط میں ایک بیریکیڈ میں آگ لگی ہوئی ہے۔
ایک رہائشی نے جو حکام کی طرف سے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مظاہرین نے پولیس ٹرکوں کا ایک کالم آنے کی خبر سننے کے بعد یہ کارروائی کی ہے۔
آخر کار سکیورٹی فورسز کے جوان آتشزنی کے مقام پر پہنچ گئے اور پولیس اہلکاروں نے پانی کی بالٹیوں سے آگ کو بجھایا۔
پولیس اور فوج کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے اب پورے ملک میں مظاہرین بیریکیڈ کو آگ کے حوالے کر رہے ہیں۔ اس دوران بیریکیڈ سے انہیں فوج کے ذریعہ فائرنگ کے دوران تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔
یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اس کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔
ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی طرح کی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔