ترکی اور روس کے ذریعہ جنگ بندی معاہدے کے دو روز بعد شمال مغربی شام میں لوگ اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
اس جنگ بندی نے بمباری کی ایک خوفناک مہم روک دی ہے، جس کے سبب سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریبا 10 لاکھ افراد ترکی کی سرحد کی طرف جانے کو مجبور ہوئے ہیں۔
فضائی حملوں کے دوران علاقے اور اس میں موجود عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئی ہیں۔
مقامی باشندہ ماجد صمود نے بتایا کہ 'ہم اپنے گھر سے اپنا سامان لینے آئے تھے۔ ظالموں اور روسی حملوں کے سبب ایک ماہ سے گاؤں میں داخل نہیں ہوسکے ہیں۔ جب ہم یہاں آئے تو اپنا گھر دیکھ کر حیران رہ گئے۔ہمارا گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ کوئی بھی سامان لے جانے کے لائق نہیں رہا ہے'۔
نائراب نامی گاوں میں مکانات اور عمارتیں یہاں تک کہ مسجدیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
باغیوں کے آخری قبضے والے علاقے ادلب میں جنگ کے سبب چہار جانب تباہی ہی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔
گذشتہ 9 برسوں سے شروع ہوئے خانہ جنگی کے سبب شام سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد تقریبا 10 لاکھ ہو چکی ہے۔ اس سے متعلق اقوام متحدہ اور انسانی حقوق سے وابستہ تنظیموں کی جانب سے کوششیں بھی کی گئیں، تاہم اب تک شام میں صورتحال بہتر نہیں ہو سکی ہے۔