طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔
پاکستان کے ایک نیوز چینل سے خصوصی انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ شیخ الحدیث ہیبت اللہ اخونزادہ باحیات ہیں۔ وہ طالبان کے امیر ہیں اور افغانستان میں نئے نظام کا حصہ ہوں گے۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔ اس مرتبہ کسی کو سزا دینے سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے گی۔
پنجشیر کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں۔ 80 فیصد یقین ہے کہ پنجشیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں، وہاں کے با اثر افراد اور رہنما ہمیں بار بار پیغام بھجواتے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے، پیغام کا مطلب ہے کہ پنجشیر کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔
دوسری جانب کابل پر کنٹرول کے 9 روز بعد طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، طالبان نے نئے وزیرخزانہ، قائم مقام وزیر تعلیم، قائم مقام وزیرداخلہ اور انٹیلی جنس چیف سمیت مرکزی بینک کے سربراہ کا تقرر کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- 'افغانستان سے محفوظ انخلا ہماری ترجیحات میں سے ہے'
- Taliban Press Conference: طالبان نے تمام ممالک سے سفارت خانے بند نہ کرنے کی اپیل کی
- طالبان کی جانب سے کورونا ویکسین کی مخالفت کا کوئی ثبوت نہیں: ڈبلیو ایچ او
وہیں، جی 7 کے رہنماؤں نے منگل کو ایک ہنگامی ورچوئل میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غیر ملکیوں اور افغان اتحادیوں کا افغانستان سے محفوظ انخلا ان کی ترجیحات میں سے ہیں لیکن افغانستان سے امریکی قیادت والے نیٹو فوجیوں کے انخلا کی آخری تاریخ 31 اگست میں توسیع کا کوئی معاہدہ عمل میں نہیں آیا۔
جزوی طور پر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جی 7 رہنماؤں نے طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کو چند شرائط کے ساتھ تسلیم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔