ETV Bharat / international

امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے: طالبان - ذبیح اللہ مجاہد

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ''اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔ اس مرتبہ کسی کو سزا سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے گی۔''

peace can only come from in sharia law says taliban spokesperson
امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے: طالبان
author img

By

Published : Aug 25, 2021, 9:21 AM IST

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔

پاکستان کے ایک نیوز چینل سے خصوصی انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ شیخ الحدیث ہیبت اللہ اخونزادہ باحیات ہیں۔ وہ طالبان کے امیر ہیں اور افغانستان میں نئے نظام کا حصہ ہوں گے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔ اس مرتبہ کسی کو سزا دینے سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے گی۔

پنجشیر کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں۔ 80 فیصد یقین ہے کہ پنجشیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں، وہاں کے با اثر افراد اور رہنما ہمیں بار بار پیغام بھجواتے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے، پیغام کا مطلب ہے کہ پنجشیر کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔

دوسری جانب کابل پر کنٹرول کے 9 روز بعد طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، طالبان نے نئے وزیرخزانہ، قائم مقام وزیر تعلیم، قائم مقام وزیرداخلہ اور انٹیلی جنس چیف سمیت مرکزی بینک کے سربراہ کا تقرر کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں، جی 7 کے رہنماؤں نے منگل کو ایک ہنگامی ورچوئل میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غیر ملکیوں اور افغان اتحادیوں کا افغانستان سے محفوظ انخلا ان کی ترجیحات میں سے ہیں لیکن افغانستان سے امریکی قیادت والے نیٹو فوجیوں کے انخلا کی آخری تاریخ 31 اگست میں توسیع کا کوئی معاہدہ عمل میں نہیں آیا۔

جزوی طور پر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جی 7 رہنماؤں نے طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کو چند شرائط کے ساتھ تسلیم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔

پاکستان کے ایک نیوز چینل سے خصوصی انٹرویو میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ شیخ الحدیث ہیبت اللہ اخونزادہ باحیات ہیں۔ وہ طالبان کے امیر ہیں اور افغانستان میں نئے نظام کا حصہ ہوں گے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزاؤں سے ہی آسکتا ہے۔ اس مرتبہ کسی کو سزا دینے سے پہلے مکمل تحقیق کی جائے گی۔

پنجشیر کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں۔ 80 فیصد یقین ہے کہ پنجشیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجشیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں، وہاں کے با اثر افراد اور رہنما ہمیں بار بار پیغام بھجواتے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے، پیغام کا مطلب ہے کہ پنجشیر کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔

دوسری جانب کابل پر کنٹرول کے 9 روز بعد طالبان کی جانب سے مختلف تقرریوں کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، طالبان نے نئے وزیرخزانہ، قائم مقام وزیر تعلیم، قائم مقام وزیرداخلہ اور انٹیلی جنس چیف سمیت مرکزی بینک کے سربراہ کا تقرر کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں، جی 7 کے رہنماؤں نے منگل کو ایک ہنگامی ورچوئل میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غیر ملکیوں اور افغان اتحادیوں کا افغانستان سے محفوظ انخلا ان کی ترجیحات میں سے ہیں لیکن افغانستان سے امریکی قیادت والے نیٹو فوجیوں کے انخلا کی آخری تاریخ 31 اگست میں توسیع کا کوئی معاہدہ عمل میں نہیں آیا۔

جزوی طور پر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جی 7 رہنماؤں نے طالبان کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مستقبل کے مذاکرات کو چند شرائط کے ساتھ تسلیم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.