ETV Bharat / international

پاک افغان سرحد چمن پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ لازمی

author img

By

Published : Nov 2, 2021, 11:43 AM IST

چمن، افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 26 سو کلومیٹر طویل سرحد پر دو بڑی سرحدی گزر گاہوں میں سے ایک ہے، جو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 120 کلومیٹر دور ضلع قلعہ عبداللہ میں واقع ہے۔

Passport required for movement on Pak-Afghan border Chaman
پاک افغان سرحد چمن پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ لازمی

پاکستان نے طورخم کے بعد پاک افغان چمن سرحد پر بھی پیدل آمدورفت اور مقامی سطح کی تجارت کو پہلی بار باضابطہ قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اردو نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 70 سال بعد پہلی بار ایسا ہوگا کہ اب آمدورفت صرف پاسپورٹ پر ہوگی، تاہم سرحدی علاقوں کے مکینوں کو محدود رعایت دینے پر غور کرنے کے لیے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ فیصلہ افغانستان سے چمن کے راستے دہشت گردوں اور نا پسندیدہ عناصر کے پاکستان میں داخل ہونے کے خدشات اور بڑے پیمانے پر ہونے والی اسمگلنگ پر روک لگانے کے لیے کیا گیا ہے۔

چمن کے سیاسی، قبائلی اور تاجر رہنماﺅں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سرحد پر آمدورفت کو قانونی بنانے اور چھوٹے پیمانے پر ہونے والی تجارت پر بھاری ٹیکسز کے نفاذ سے بلوچستان کے سرحدی علاقے کے تقریباً 20 سے 25 ہزار افراد بے روزگار ہو جائیں گے، جبکہ اس کے اثرات کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان کی معیشت پر بھی پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Kandhar Suicide Attack: یو این اور پاکستان کی خودکش حملے کی مذمت

چمن، افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 26 سو کلومیٹر طویل سرحد پر دو بڑی سرحدی گزر گاہوں میں سے ایک ہے، جو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 120 کلومیٹر دور ضلع قلعہ عبداللہ میں واقع ہے۔ خیبر پختونخوا میں طورخم سرحد پر پاکستان نے تین سال قبل ہی آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط لازمی قرار دے دی تھی۔ تاہم چمن سرحد پر قیام پاکستان سے لے کر اب تک پیدل آمدورفت کا کوئی قانونی طریقہ کار رائج نہیں تھا۔

ایک سرکاری اندازے کے مطابق چمن سرحد سے روزانہ تقریباً 25 سے 30 ہزار پاکستانی اور افغانی باشندے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر سرحد عبور کرتے تھے۔

پاکستان نے طورخم کے بعد پاک افغان چمن سرحد پر بھی پیدل آمدورفت اور مقامی سطح کی تجارت کو پہلی بار باضابطہ قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اردو نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ 70 سال بعد پہلی بار ایسا ہوگا کہ اب آمدورفت صرف پاسپورٹ پر ہوگی، تاہم سرحدی علاقوں کے مکینوں کو محدود رعایت دینے پر غور کرنے کے لیے چیف سیکریٹری بلوچستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ فیصلہ افغانستان سے چمن کے راستے دہشت گردوں اور نا پسندیدہ عناصر کے پاکستان میں داخل ہونے کے خدشات اور بڑے پیمانے پر ہونے والی اسمگلنگ پر روک لگانے کے لیے کیا گیا ہے۔

چمن کے سیاسی، قبائلی اور تاجر رہنماﺅں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سرحد پر آمدورفت کو قانونی بنانے اور چھوٹے پیمانے پر ہونے والی تجارت پر بھاری ٹیکسز کے نفاذ سے بلوچستان کے سرحدی علاقے کے تقریباً 20 سے 25 ہزار افراد بے روزگار ہو جائیں گے، جبکہ اس کے اثرات کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان کی معیشت پر بھی پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: Kandhar Suicide Attack: یو این اور پاکستان کی خودکش حملے کی مذمت

چمن، افغانستان کے ساتھ پاکستان کی 26 سو کلومیٹر طویل سرحد پر دو بڑی سرحدی گزر گاہوں میں سے ایک ہے، جو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تقریباً 120 کلومیٹر دور ضلع قلعہ عبداللہ میں واقع ہے۔ خیبر پختونخوا میں طورخم سرحد پر پاکستان نے تین سال قبل ہی آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط لازمی قرار دے دی تھی۔ تاہم چمن سرحد پر قیام پاکستان سے لے کر اب تک پیدل آمدورفت کا کوئی قانونی طریقہ کار رائج نہیں تھا۔

ایک سرکاری اندازے کے مطابق چمن سرحد سے روزانہ تقریباً 25 سے 30 ہزار پاکستانی اور افغانی باشندے پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر سرحد عبور کرتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.