وادی اردن اور ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کے منصوبے کے خلاف درجنوں فلسطینیوں نے رام اللہ میں احتجاج کیا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے یکم جولائی سے ضم کی کارروائی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی غیر معمولی اپیل سے اس منصوبے کو اب تک شروع نہیں کیا جا سکا ہے۔
ان حالات کے بعد لوگوں کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ کیا اسرائیل ضم کی عملی کارروائی کا آغاز دھماکہ خیز صورتحال میں کرے گا یا یہ منصوبہ ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جائے گا۔
حالانکہ تجزیہ نگاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ نتن یاہو کے لیے یہ سب سے سنہرا موقع ہے، کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں انہیں بہت بڑا تعاون حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اس موقع کو ہر حال میں غنیمت سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی منصوبے کے خلاف اقوام متحدہ اور عرب ممالک نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی رہنام، تنظیمیں اور عوام اس اقدام کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔
اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کیا اسرائیل کو اپنے منصوبے میں کامیابی ملے گی یا عالمی سطح پر دباو کے نتیجے میں اسرائیل کو یہ منصوبہ ترک کرنا پڑے گا۔