پاکستان نے امریکا کی میزبانی میں منعقدہ جمہوریت سمٹ Summit For Democracy میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کو بھی اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اس کانفرنس میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن سے کسی اور وقت کسی اور فورم پر رابطہ جاری رکھا جائے گا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا، "ہم 9-10 دسمبر 2021 کو ڈیجیٹل طور پر منعقد ہونے والی جمہوریت سمٹ Summit For Democracy میں پاکستان کو شرکت کی دعوت دینے کے لیے امریکہ کے شکر گزار ہیں۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ہم امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جسے ہم دو طرفہ اور علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لحاظ سے بڑھانا چاہتے ہیں۔" ہم متعدد مسائل پر امریکہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ ہم مستقبل میں مناسب وقت پر اس موضوع پر بات کر سکتے ہیں‘‘۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمہوریت سمٹ Summit For Democracy میں شرکت کے لیے پاکستان کو امریکی دعوت نے اسلام آباد کو خطرے میں ڈال دیا کیونکہ اس کا مقصد چین کو تنہا کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Joe Biden In Summit For Democracy: جمہوری اصولوں اور اقدار کا تحفظ موجودہ وقت کا چیلنج
Summit on Democracy: جمہوریت پر ورچوئل سمٹ، چین، روس اور ترکی بائیڈن کی فہرست سے باہر
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا چاہتا تھا کہ پاکستان اس کانفرنس میں شرکت کرے اور وہ چین اور پاکستان کے تعلقات میں کھٹاس پیدا کرنا چاہتا ہے لیکن پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ چین سے مضبوط اسٹریٹیجک تعلقات چاہتا ہے۔
امریکہ نے 110 ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ ایشیا پیسیفک خطے سے مدعو کیے گئے ممالک میں بھارت، پاکستان، مالدیپ، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور فلپائن شامل ہیں۔ چین مدعو ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
امریکہ کی جانب سے تائیوان کو مدعو کرنے کی وجہ سے چین بھی اس سمٹ کے انعقاد سے ناراض ہے کیونکہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے۔