پاکستان کی ایک عدالت نے 34 سالہ قدیم الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ناقابل ضمانت گرفتاری جاری کر دیا ہے جس میں ان پر 1986 میں اقتدار کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا جب وہ صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے۔
کارروائی کے دوران جج اسد علی نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ نواز شریف اور یہاں کے مقیم غیر ملکی رہائشیوں کو بھی طلب کریں۔
سابق وزیر اعظم کو اس معاملے میں تفتیشی ٹیم کے سامنے ان کی مسلسل عدم پیشی کے الزام میں 'مفرور' قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان کا معروف میڈیا گھرانہ جنگ / جیو میڈیا گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کو بھی اس معاملے میں الزامات کا سامنا ہے۔ جنییں گزشتہ مارچ میں گرفتار کیا گیا۔
جج نے شکیل الرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں تین ستمبر تک توسیع بھی کر دی ہے۔
تین بار وزیراعظم رہ چکے نواز شریف، گزشتہ برس نومبر میں علاج کے لیے لندن روانہ ہوئے تھے۔ لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی چار ہفتے کی اجازت دی تھی۔
شریف کو العزیزیہ ملز بدعنوانی کیس میں بھی ضمانت دی گئی تھی جس میں وہ کوٹ لکھپت جیل میں سات برس قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
بیرون ملک سفر میں آسانی کے لئے انہیں منی لانڈرنگ کے ایک اور کیس میں ضمانت بھی دی گئی تھی۔
تین ہفتے قبل شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرز نے انہیں باہر جانے سے منع کیا ہے کیونکہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔