شمالی کوریا نے جمعرات کو کہا کہ اس نے کل ایک ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ North Korea Test Fire of Hypersonic Missile کیا اور یہ میزائل 700 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔
کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق ابتدائی تجربہ اس میزائل نے 700 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس سے پہلے یہ تقریباً 120 کلومیٹر کی بلندی تک گیا تھا۔
اس ٹیسٹ کی کامیابی نے شمالی کوریا North Korea کی جانب سے نئے فیول سسٹم کی معتبریت کو ثابت کر دیا ہے۔ شمالی کوریا کا یہ دوسرا ہائپر سونک میزائل Hypersonic Missile تجربہ تھا۔ اس سے قبل ستمبر میں شمالی کوریا نے ہسانگ۔ 8 کا تجربہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بدھ کے روز جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ شمالی کوریا نے شمالی صوبے جگانگ سے مشرقی سمندر میں ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا۔ شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان ہائپرسونک میزائل کے تجربے میں شامل نہیں ہوئے۔
شمالی کوریا کے اعلیٰ لیڈروں نے اپنے نئے سال کی تقریر میں کہا کہ پیانگ یانگ کوریائی جزیرہ نما پر تیزی غیر مستحکم فوجی ماحول کے درمیان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مسلسل مضبوط کرنا جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
شمالی کوریا: فوجی پریڈ میں بیلسٹک میزائل کی نمائش
شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا
وہیں دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاپانی وزیر خارجہ ہیاشی یوشیماسا سے ٹیلی فون پر شمالی کوریا کے حالیہ بیلسٹک میزائل تجربے پر تبادلہ خیال کیا۔
بلنکن نے گفتگو کے دوران کہا کہ امریکہ جاپان کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا ’’وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے آج جاپان کے وزیر خارجہ ہیاشی یوشیماسا کے ساتھ بات چیت کی۔
بلنکن نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کی اور کہا کہ امریکہ جاپان کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
جاپان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے ممکنہ میزائل تجربہ خطے کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور عالمی برادری کے لیے سنگین مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
جاپان کے چیف کابینہ سکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں یہ انتباہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ہمارے ملک اور پورے خطے کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔