بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزیں اپنے وطن میانمار لوٹنے کے لیےچند اہم شرائط لگا دیئے ہیں جن شرائط کے پورا ہونے کی صورت میں ہی واپسی ممکن ہے۔
بنگلہ دیش محکمہ خارجہ کے ڈائریکٹر محمد دلاور حسین کے مطابق میانمار حکومت کے ایک وفد نے کوکس بازار روہنگیا مہاجرین کے رہنماوں سے ملاقات کی، جہاں مہاجرین سے اپنے وطن لوٹنے کے سلسلے میں بات چیت کی، لیکن روہنگیا پناہ گزیں نے میانمار میں بغیر شاختی کارڈ کے جانے سے انکار کر دیا ہے۔
روہنگیا رہنماوں کے مطابق وطن واپسی سے پہلے میانمار حکومت انہیں ایک علیحدہ نسلی گرہ تسلیم کریں اور ساتھ میں میانمار کی شہریت بھی دیں۔
روہنگیا رہنما دل محمد نے کہا کہ ہم شہریت اور اپنے تمام حقوق چاہتے ہیں، ہمیں ان پر بھروسہ نہیں ہے، اس لیے ہم صرف اسی صورت میں واپس جائنگے کہ ہمیں بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے۔ہم اپنی زمینوں میں واپس جانا چاہتے ہیں لیکن وہاں جاکر کیمپوں میں نہیں رہنا چاہتے،
بین الاقوامی ادارے نے میانمار میں روہنگیا اقلیت پر کیے گئے ظلم و زیادتی کی شدید مذمت کی ہے۔ جس میں ملوث تمام خاطیوں پر سخت کاروائی کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں اور میانمار کی فعجی کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزیں کو واپس میانمار بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن پناہ گزیں لوگوں نے اپنے حقوق کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے واپس لوٹنے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں 2017 میں فوجی کریک ڈاون کیا گیا تھا جس کے بعد سے تقریبا ساڑے سات لاکھ روہنگیا لوگ اپنے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش ہجرت کر گئےتھے۔
بغیر شہریت اور شناختی کارڈ کے وطن واپسی ناممکن - بنگلہ دیش
بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزیں اپنے بنیادی حقوق کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کررہے ہیں اور اپنی حکومت سے شناختی کارڈ اور شہریت کا مطالبہ کر رہے ہیں
بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزیں اپنے وطن میانمار لوٹنے کے لیےچند اہم شرائط لگا دیئے ہیں جن شرائط کے پورا ہونے کی صورت میں ہی واپسی ممکن ہے۔
بنگلہ دیش محکمہ خارجہ کے ڈائریکٹر محمد دلاور حسین کے مطابق میانمار حکومت کے ایک وفد نے کوکس بازار روہنگیا مہاجرین کے رہنماوں سے ملاقات کی، جہاں مہاجرین سے اپنے وطن لوٹنے کے سلسلے میں بات چیت کی، لیکن روہنگیا پناہ گزیں نے میانمار میں بغیر شاختی کارڈ کے جانے سے انکار کر دیا ہے۔
روہنگیا رہنماوں کے مطابق وطن واپسی سے پہلے میانمار حکومت انہیں ایک علیحدہ نسلی گرہ تسلیم کریں اور ساتھ میں میانمار کی شہریت بھی دیں۔
روہنگیا رہنما دل محمد نے کہا کہ ہم شہریت اور اپنے تمام حقوق چاہتے ہیں، ہمیں ان پر بھروسہ نہیں ہے، اس لیے ہم صرف اسی صورت میں واپس جائنگے کہ ہمیں بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے۔ہم اپنی زمینوں میں واپس جانا چاہتے ہیں لیکن وہاں جاکر کیمپوں میں نہیں رہنا چاہتے،
بین الاقوامی ادارے نے میانمار میں روہنگیا اقلیت پر کیے گئے ظلم و زیادتی کی شدید مذمت کی ہے۔ جس میں ملوث تمام خاطیوں پر سخت کاروائی کا مطالبہ بھی کرتے رہے ہیں اور میانمار کی فعجی کردار پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزیں کو واپس میانمار بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن پناہ گزیں لوگوں نے اپنے حقوق کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے واپس لوٹنے سے انکار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں 2017 میں فوجی کریک ڈاون کیا گیا تھا جس کے بعد سے تقریبا ساڑے سات لاکھ روہنگیا لوگ اپنے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش ہجرت کر گئےتھے۔
nazeer
Conclusion: