اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاھو نے کہا کہ وہ "پر اعتماد ہیں" کہ وہ امریکہ کی حمایت سے رواں موسم گرما میں مقبوضہ 'ویسٹ بینک' کے بڑے حصے کو اسرائیل کے ساتھ منسلک کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے اسرائیل کے حامی 'انجیلی مسیحیت' کے ایک اجتماع سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطی کے منصوبے کے تحت درجنوں یہودی بستیوں کے ساتھ وادی اردن کو بھی اسرائیلی کنٹرول میں لینے کا تصور کیا گیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ 'اب سے چند ماہ بعد مجھے یقین ہے کہ اس عہد کا اعزاز حاصل ہوگا، کہ ہم صیہونی تاریخ کے ایک مزید تاریخی لمحے کا جشن منائیں گے'۔
ساتھ ہی انہوں نے ایک صدی قبل اٹلی کے سان ریمو شہر میں ہوئے معاہدے کی طرف یاد دلاتے ہوئے کہا، جس میں 100 برس بعد یہودیوں کے حقوق کے تحفظ اور جوڈا و سامریہ کا ذکر ہے، اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سان ریمو معاہدے کے ایک صدی بعد صہیونیت کا وعدہ پورا ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ 'ویسٹ بینک' کے علاقے پر اسرائیل کا الحاق انتہائی متنازعہ ہوگا، جس کی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی جائے گی۔کیون کہ اس عمل سے اسرائیل کے شانہ بشانہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کسی بھی متوقع امید کو ختم کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ فلسطینی باشندے بین الاقوامی حمایت کے ساتھ، ویسٹ بینک کو ایک آزاد ریاست کے حصے کے طور دیکھنا چاہتے ہیں۔
اس معاملے پر یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے یہ الحاق، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور یورپی یونین اسرائیل کو قوانین کے مطابق کام کرنے پر مجبور کرے گا۔
مشرقی وسطی میں اقوام متحدہ کے سفیر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ قدم خطے میں آگ لگا دے گا۔