لبنان کے صدر مشیل عون نے جمعرات کو نئے وزیر اعظم کے نام کے لئے قانون سازوں کے ساتھ اہم مشاورت کا آغاز کیا۔
اس عمل سے بڑے پیمانے پر توقع کی جارہی تھی کہ ملک کو اس کے شدید سیاسی اور معاشی بحران سے نکالنے کے لئے قدیم نام، سابق وزیر اعظم سعد حریری کو واپس لایا جائے۔
تاہم کابینہ کی تشکیل کے بارے میں شدید سیاسی اختلافات کے سبب پارلیمنٹ کے اراکین کے درمیان حریری کو بہت کم حمایت حاصل ہوگی۔
ایک برس قبل بڑے پیمانے پر بدعنوانی، وسائل کی بد انتظامی اور خراب معاشی صورتحال کے سبب ملک گیر عوامی احتجاج کی وجہ سے سعد الحریری نے وزارت عظمی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
رواں برس لبنان کی کرنسی کی صورتحال بہت خراب ہے، جو تقریبا 80 فیصد ڈی ویلو ہو چکی ہے، جس کے سبب افراط زر اور بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
رواں برس کے اگست ماہ میں بیروت کی بندرگاہ پر زبردست دھماکے کے سبب بحرانوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔ اس دھماکے میں تقریبا 200 افراد ہلاک، جبکہ 6 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
دھماکے کی وجہ سے حریری کے جانشین حسن دیاب کو کچھ روز بعد استعفیٰ دینے پڑا تھا، جس کے بعد ایک نئے سیاسی بحران کا آغاز ہو گیا تھا۔