ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ اس سے قبل غزنی شہر میں طالبان کے حملے میں 12 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے اور170 زخمی ہوگئے۔
افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بنیاد پرست تحریک کے قول و عمل کے درمیان تضاد ظاہر ہوگیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "ایسے دہشت گردانہ حملے کے ساتھ طالبان نے اپنے قول اور فعل کے درمیان تضاد دکھایا ہے۔ ایک طرف وہ قطر میں امن کی بات کر رہے ہیں تو دوسری طرف ان ہم نوا ہر روز بچوں اور خواتین سمیت معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔
یہ واقعات ایسے وقت میں ہوئےہیں جب طالبان کے رہنما ؤں پر مشتمل ایک غیر سرکاری وفد اتوار کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں دو روزہ دورے پر ہیں-
افغان امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔ افغان مذاکرات کے اہم مقاصد میں سے ایک افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے لئے وقت مقرر کرنے پر اتفاق رائے قائم کرناہے۔