بیس ممالک کے گروپ کو عام طور پر جی ٹوئنٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں یورپی یونین سمیت 19 ممالک شامل ہیں۔ اس گروپ کا اجلاس سالانہ بنیادوں پر ہوتا ہے، جس میں سربراہ حکومت و ممالک کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک کے سربراہان بھی شرکت کرتے ہیں۔ اس دوران دنیا بھر میں مالیاتی استحکام اور اقتصادی امور جیسے موضوعات پر بات چیت ہوتی ہے۔
جی ٹوئنٹی میں یورپی یونین، ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور امریکا شامل ہیں۔ جی ٹوئنٹی ممالک مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی پیداوار کے تقریباً 85 فیصد جب کہ 80 فیصد عالمی تجارت کے ذمے دار ہیں۔ دنیا کی دو تہائی آبادی ان ممالک میں آباد ہے۔
اس گروپ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے مالیات کے اجلاس بھی ہوتے ہیں۔ ان اجلاسوں میں یورپی یونین کی نمائندگی یورپی کمیشن اور یورپی سینٹرل بینک کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جی ٹوئنٹی اپنے اجلاسوں میں کچھ مستقل مہمان ممالک کو بھی مدعو کرتا ہے، جس میں افریقی یونین، ایشیا پیسیفک کوآپریشن، عالمی مالیاتی فنڈ، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ تجارت اور اسپین شامل ہیں۔
اس میں اسلامی ملکوں میں دو ہی ممالک کو رکھا گیا ہے اور دونوں کا ہی شمار بڑے اسلامک ممالک میں ہوتا ہے ان میں سے ایک قدرتی گیس اور تیل سے مالا مال سعودی عرب ہے تو دوسرا ترکی ہے۔ لیکن فی الوقت ترکی میں سیاسی اتھل پتھل ہے اور اس کی معیشت رو بہ زوال ہے۔